Daily Roshni News

“شائستہ بچ گئی”۔۔۔بچوں کے لیے سبق آموز کہانی

“شائستہ بچ گئی”

بچوں کے لیے سبق آموز کہانی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)یہ گرمیوں کی نہایت گرم دوپہر تھی  سورج سوا نیزے پر تھا اور شائستہ کی امی صبح سے گھر کا کام کرکے تھک چکی تھی جیسے ہی ان لوگوں نے دوپہر کا کھانا کھایا تو شائستہ کی امی نے برتن سمیٹ کر شائستہ کے بھائی سمیر سے کہا “چلو بیٹا گھر کا دروازہ بند کر لو میں صبح سے کام کرکے تھک گئی ہوں مجھے نیند آ رہی ہے اور تم لوگ بھی سو جانا” جیسے ہی سمیر نے دروازہ بند کیا تو وہ اپنے کمرے میں سونے چلا گیا جبکہ شائستہ بھی اپنے کمرے میں بظاہر سونے چلی گئی اس کی امی نے اپنی تسلی کے لیے کچھ منٹ بعد دونوں کمروں کا چکر لگایا تو سمیر سو چکا تھا جبکہ شائستہ سونے کی ایکٹنگ کر رہی تھی کیونکہ وہ اکثر دوپہر کو امی سے چھپ کر اپنی گڑیا سے کھیلتی تھی، اس کی امی کو لگا کہ دونوں سو چکے ہیں تو وہ بھی اپنے کمرے میں سونے چلی گئی ۔

کچھ دیر بعد کسی نے گھر کا دروازہ ہلکا سا کھٹکھٹایا، شائستہ چونکہ جاگ رہی تھی تو اس کو لگا شاید کوئی پرندہ وغیرہ ہوگا لیکن کچھ دیر بعد پھر سے ہلکی سی آواز سنی تو وہ اٹھ کر دروازے کی طرف چلی گئی دروازے کے نچلے حصے میں کسی کے پاؤں دکھائی دے رہے تھے جس کی شلوار سے وہ کوئی عورت لگ رہی تھی، شائستہ نے سوچا کہ شاید کوئی فقیرنی ہوگی اور بنا کچھ پوچھے اور سوچے بغیر دروازہ کھول دیا جیسے ہی اس نے دروازہ کھولا تو اس عورت نے فوراً اس کے منہ پر رومال رکھا، جس میں کوئی نشہ آور چیز تھی، شائستہ فوراً بے ہوش ہوگئی، اور وہ عورت اس کو اپنے سامان کی بوری میں بند کر کے تیز تیز قدموں سے میں سڑک کی سمت چلنے لگی ،جہاں پر گاڑی اس کا انتظار کر رہی تھی ۔

چونکہ محلے دار اور پڑوسی بھی اس وقت گلی میں نہیں تھے اس لیے گاؤں میں خاموشی تھی لیکن آج چونکہ گاؤں کے مولوی صاحب کو بازار میں کوئی کام تھا اس لیے وہ بازار چلے گئے تھے اور واپسی پر دوپہر کے اس پہر اس لیے بازار سے واپس آگئے کیونکہ اس کو ظہر کی نماز پڑھانی تھی، گاڑی سے اتر کر اس نے کرایہ ادا کیا اور جیسے ہی مسجد کی طرف بڑھنے لگا تو دور سے اس کو فقیرنی تیز تیز قدموں کے ساتھ سڑک کی طرف آتی دکھائی دی مولوی صاحب کو دیکھ کر اس نے اپنے قدم آہستہ کر دیے تاکہ مولوی صاحب کو شک نہ ہو لیکن ان کو شک ہوگیا تھا، کیونکہ اس کی بوری بہت ہی بھری ہوئی نظر آرہی تھی،  جیسے ہی وہ نزدیک آئی تو فوراً اپنی چادر درست کرنے لگی تاکہ مولوی صاحب متاثر ہو جائے لیکن مولوی صاحب نے درشت لہجے میں دور سے ہی اس کو آواز دی کہ” فوراً اپنی جگہ پر کھڑی ہوجاؤ اور بوری زمین پہ رکھ دو”یہ سن کر وہ عورت بھاگنے ہی لگی تھی کہ وہ بوری اس کے ہاتھ سے گر گئی اور اس میں سے شائستہ کے بال اور تھوڑا سا چہرہ نظر آنے لگا چونکہ شائستہ مولوی صاحب سے پارہ پڑھنے جاتی تھی تو اس لیے مولوی صاحب نے فوراً پہچان لیا ادھر محلے والے بھی پہنچ گئے تھے کیونکہ شائستہ کی امی کو نیند میں دروازہ کھلنے کی آواز آئی تھی اور کچھ دیر بعد ہی اس نے اٹھ کر شائستہ کا کمرہ دیکھا اور پھر گھر کا دروازہ دیکھ کر وہ اونچی آواز میں رونے لگی پڑوسی اور محلے دار فوراً پہنچ گئے اور اس عورت کے پیچھے بھاگنے لگے اگر راستے میں مولوی صاحب نہ آتے تو شاید شائستہ آج کسی گینگ کے ہاتھوں یرغمال بن چکی ہوتی اور شاید وہ لوگ اس کے جسم کے اعضاء نکال کر بھیچ چکے ہوتے۔

Loading