Daily Roshni News

ہم سب کو سی پی آر کیوں آنا چاہیے؟

ہم سب کو سی پی آر کیوں آنا چاہیے؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حال ہی میں ایک ویڈیو کافی وائرل ہوئی ہے جس نے دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک اسکول کے قابل احترام استاد اچانک کلاس میں زمین پر گر پڑے۔ طلبہ اور ساتھی اساتذہ بے بسی سے صرف تماشائی بنے رہے۔ کسی نے آگے بڑھ کر نہ ان کی نبض دیکھی، نہ سانس کا اندازہ لگایا، اور نہ ہی سینہ دبا کر سی پی آر دینے کی کوشش کی۔ چند ہی لمحوں میں دل کی حرکت تھم گئی، اور ایک قیمتی جان ہم سے رخصت ہو گئی۔

یہ افسوسناک منظر صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ ایک تلخ حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے — ہمیں ہنگامی طبی امداد دینے کی بنیادی تربیت حاصل نہیں۔ اگر وہاں موجود کسی ایک شخص کو بھی سی پی آر آتا ہوتا، تو شاید وہ استاد آج زندہ ہوتے۔

کارڈیک اریسٹ کیا ہوتا ہے؟

کارڈیک اریسٹ اُس حالت کو کہتے ہیں جب دل اچانک دھڑکنا بند کر دے۔ اس صورت میں خون کا بہاؤ دماغ، پھیپھڑوں اور دیگر اہم اعضا تک رُک جاتا ہے۔ مریض فوراً بے ہوش ہو جاتا ہے، اور بظاہر مردہ محسوس ہونے لگتا ہے۔ مگر یاد رکھیں: یہ اصل موت نہیں ہوتی۔ اگر بروقت طبی مدد مل جائے، تو زندگی واپس لائی جا سکتی ہے۔

ریسرچ کے مطابق، اگر کسی شخص کو کارڈیک اریسٹ کے فوراً بعد سی پی آر دیا جائے، تو اُس کی بچنے کے امکانات دو یا تین گنا بڑھ جاتے ہیں۔

سی پی آر کیا ہے؟

سی پی آر (Cardiopulmonary Resuscitation) ایک فوری طبی عمل ہے، جو دل کی حرکت بند ہو جانے یا سانس رکنے کی صورت میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کا مقصد جسم کو وقتی طور پر خون اور آکسیجن مہیا کرنا ہوتا ہے، تاکہ دماغ اور دیگر اعضا کو زندہ رکھا جا سکے جب تک ایمبولینس یا ڈاکٹر نہ پہنچ جائے۔

یہ عمل تین اہم مراحل پر مشتمل ہوتا ہے:

  1. سینے پر دباؤ (Chest Compressions)

  2. سانس دینا (Rescue Breaths)

  3. مسلسل دہرائی (Repetition until help arrives)

سی پی آر کیسے کیا جاتا ہے؟

  1. متاثرہ شخص کو زمین پر سخت سطح پر لٹائیں اور اس کے حواس کا جائزہ لیں: آواز دیں، کندھے ہلائیں۔ اگر کوئی ردِعمل نہ ہو، تو فوراً مدد کے لیے پکاریں اور کسی کو ایمبولینس بلانے کا کہیں۔

  1. اگر سانس بند ہو چکی ہے اور دل کی دھڑکن محسوس نہیں ہو رہی، تو اپنے دونوں ہاتھ ایک کے اوپر ایک رکھ کر، متاثرہ شخص کے سینے کے درمیان میں رکھیں۔ پھر تقریباً 100 سے 120 بار فی منٹ کی رفتار سے دبائیں۔ ہر دباؤ تقریباً 5 سے 6 سینٹی میٹر گہرا ہو، اور دباؤ کے بعد سینہ واپس اپنی جگہ پر آنے دیں۔

  1. 30 دباؤ کے بعد، مریض کی ناک بند کر کے منہ سے دو بار سانس دیں — ہر سانس ایک سیکنڈ کی ہو، تاکہ سینہ تھوڑا اُبھرے۔ اگر آپ سانس دینا نہیں جانتے یا جھجک محسوس کرتے ہیں، تو صرف سینے پر دباؤ جاری رکھنا بھی بہت فائدہ مند ہے۔

  1. یہ عمل اُس وقت تک دہرائیں جب تک طبی عملہ نہ پہنچ جائے، یا مریض خود سانس لینے نہ لگے۔

یاد رکھیں: سی پی آر ایک مہارت ہے، کوئی پیچیدہ طبی عمل نہیں۔

یہ صرف چند منٹ میں سیکھا جا سکتا ہے، اور کسی کی زندگی بچانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ آپ کو ڈاکٹر یا نرس بننے کی ضرورت نہیں — صرف نیت، علم اور ہمت کی ضرورت ہے۔

براہ کرم سی پی آر سیکھیں، اور اپنے اہل خانہ، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کو بھی سکھائیں۔ اسکولوں، دفاتر اور گھروں میں اس کی تربیت عام ہونی چاہیے۔ یہ عمل زندگی اور

موت کے درمیان فرق بن سکتا ہے۔

پنجاب حکومت اور ریسکیو 1122 کی جانب سے شہریوں کو سی پی آر  جیسی زندگی بچانے والی مہارت سکھانے کے لیے دو اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ پہلا، “لائف سیورز انیشی ایٹو” ہے، جو یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء کو عملی تربیت فراہم کرتا ہے تاکہ ہر گھر میں ایک فرسٹ ایڈر موجود ہو۔ دوسرا، “پاک لائف سیور” ویب پورٹل اور موبائل ایپ ہے، جو پنجاب آئی ٹی بورڈ نے تیار کی ہے، جس کے ذریعے شہری آن لائن سی پی آر سیکھ سکتے ہیں، امتحان دے کر سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں، اور قریبی تربیتی مراکز کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ ان ذرائع سے فائدہ اٹھا کر آپ بھی ایک ذمہ دار شہری اور لائف سیور بن سکتے ہیں۔ مزید معلومات کے لیے ریسکیو 1122 یا PITB سے رجوع کریں۔

Loading