۔۔۔۔۔۔۔ منقبت ۔۔۔۔۔
کلام ۔۔۔۔۔۔۔ سید علی اقبال کاشف
علی خامنہ ائ ضامن خدا تمہارا ہے
بحق نام علی حافظ خدا تمہارا ہے
حیدر کے غلاموں کو دشمن نے للکارا ہے
ساتھ یزید کے ہو، یا حسین کے فیصلہ تمہارا ہے
حیدر کے غلاموں کو دشمن نے للکارا ہے
ساتھ یزید کے ہو، یا حسین کے فیصلہ تمہارا ہے
پھر کربلا ہو رہی ہے تیار
علی کے بیٹے کی یہ ہے پکار
ایک طرف دشمن دین ہیں
مقابل ہیں علی کے جاں نثار
حیدر کے غلاموں کو دشمن نے للکارا ہے
ساتھ یزید کے ہو، یا حسین کے فیصلہ تمہارا ہے
پھر حبیب ابن مظاہر کی ضرورت ہے
دین کو پھر خون اکبر کی ضرورت ہے
میری ماؤ ں میری بہنوں تمھیں سلام
اسلام کو زینب کی چادر کی ضرورت ہے
حیدر کے غلاموں کو دشمن نے للکارا ہے
ساتھ یزید کے ہو، یا حسین کے فیصلہ تمہارا ہے
جون و حر بننا ہے تو آ ؤ میدان میں
جرات کرو، کچھ اضافہ کرو درجہ ایمان میں
اگر عشق حسین ہے تمہاری روح و جان میں
پھر قصیدے لکھے جائیں گے تمہاری شان میں
حیدر کے غلاموں کو دشمن نے للکارا ہے
ساتھ یزید کے ہو، یا حسین کے فیصلہ تمہارا ہے
علی کے لال ہیں، ہمت کر سکتے ہیں
باطل کو نا بود و نیست کر سکتے ہیں
سر کٹا دیں گے، سر جھکا نہیں سکتے
ہم حسینی ہیں اعلان شہادت کر سکتے ہیں
حیدر کے غلاموں کو دشمن نے للکارا ہے
ساتھ یزید کے ہو یا حسین کے فیصلہ تمہارا ہے
ہم ایسے لوگوں کا منہ توڑ دیتے ہیں
جو اخلاق کا دامن چھوڑ دیتے ہیں
ظالم کی حمایت میں، جو اٹھے گا کاشف
تلوار ہو یا قلم، ہم توڑ دیتے ہیں
نتیجہءفکر سید علی اقبال کاشف
ایمسٹرڈیم ہالینڈ