Daily Roshni News

دبئی سے آئی ہوئی ایک خاتون ڈاکٹر بغیر انجیکشن٫ بغیر دوائی٫ بغیر آپریشن مریضوں کا علاج کرتی ہے۔

دبئی سے آئی ہوئی ایک خاتون ڈاکٹر بغیر انجیکشن٫ بغیر دوائی٫ بغیر آپریشن مریضوں کا علاج کرتی ہے۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)دبئی سے آئی ہوئی ایک خاتون ڈاکٹر کے شہر میں بہت چرچے تھے۔ اس خاتون ڈاکٹر کا یہ دعویٰ تھا کہ وہ بغیر انجیکشن٫ بغیر دوائی٫ بغیر آپریشن مریضوں کا علاج کرتی ہے۔

اس کے کلینک پر سینکڑوں خواتین کا ہر وقت رش لگا رہتا تھا شہر میں اس ڈاکٹر کی بہت دھوم تھی ٫ خواتین دور دراز کے علاقوں سے اسکے پاس علاج کے لیئے آثی تھیں اور دعائیں دیتی واپس جاتی نظر آتی تھیں

اس ڈاکٹر صاحبہ کی اتنی شہرت کا سن کر دوسرے شہر سے ایک خاتون جسکا نام “نبیلہ” تھا وہ اپنے علاج کی غرض سے یہاں پر پہنچی۔ وہاں پہلے سے موجود بہت ساری خواتین اپنی باری کا انتظار کر رھی تھیں۔

“نبیلہ” نے وہاں بیٹھی چند خواتین سے اس ڈاکٹر کے بارے میں پوچھا :–

تو ان خواتین نے اسے بتایا کہ ان ڈاکٹر صاحبہ کے ہاتھ میں بہت شفا ہے اور علاج کرنے کا طریقہ بھی سب سے الگ اور منفرد ہے۔  ٹوکن کا صرف ایک ہزار روپیہ کاؤنٹر پر جمع کروا کر اپنا نمبر حاصل کر لیں اور اسکے علاؤہ کوئی فیس یا خرچہ وغیرہ نہیں دینا۔

“نبیلہ” نے بھی اسطرح ٹوکن حاصل کرکے اپنی باری آنے کے انتظار میں وہاں بیٹھ گئی۔ جب اسکا نمبر آیا تو وہ دروازے کو push کرکے ذرا توقف سے کمرے میں داخل ہوئی تو سامنے کرسی پر ایک پکی عمر کی خاتون براجمان تھیں۔ نبیلہ نے اس سے پوچھا :–

باجی ڈاکٹر صاحبہ کہاں ہیں کب آئینگی؟

تو اس عورت نے مسکراتے ہوئے جواب دیا :–

آئیں آئیں ادھر کرسی پر آرام سے بیٹھ جائیں ‘ میں ھی ڈاکٹر ھوں ۔

اب نبیلہ نے اپنے امراض کی تمام تفصیلات انکو بتانا شروع کر دیں جو کہ ڈاکٹر صاحبہ نہایت توجہ سے سنتی رہیں۔ جب نبیلہ خاموش ھو گئی تو ڈاکٹر صاحبہ نے اس سے پوچھا :–

آپ مہینے میں اپنے لیئے کتنے کپڑے بنواتی ہیں؟ کیونکہ آپ کے کپڑوں سے آپکے اچھے ذوق کا تو اندازہ ھو رہا ہے بہت عمدہ لگ رہا ہے۔

نبیلہ نے خوش ھوتے ھوئے بتایا:–

ڈاکٹر صاحبہ دل تو بہت چاہتا ہے کہ 5 یا 6 سوٹ سلوا لوں مگر علاج پر ھی اتنا پیسہ خرچ ھوجاتا ہے کہ میرا کپڑوں کا شوق تو رہ ھی جاتا ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ نے نبیلہ کو بہت تسلی دی پھر نبیلہ کو برابر والے کمرے میں لے گئیں۔

وہاں نبیلہ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کہ اتنے سارے شاندار سلے سلائے سوٹ موجود تھے وہ خوشی کے مارے ایک ایک سوٹ کو دیکھنے لگ گئی اور ان سب سوٹوں پر پرائس ٹیگ بھی لگا ھوا تھا۔ قیمتیں بھی انکی انتہائی مناسب تھیں۔

نبیلہ نے وہاں اپنے لیئے 4 سوٹ پسند کر لیئے اور انکی قیمت کی ادائیگی ڈاکٹر صاحبہ کو کر دی۔ “نبیلہ” کسی بھی طرح سے اب مریض نہیں لگ رھی تھی اسکے چہرے پر مسکراہٹ اور خوشی بہت نمایاں نظر آ رھی تھی۔

ڈاکٹر صاحبہ نے اسے کہا کہ اب جب بھی دل چاھے میرے پاس آ جایا کرو اور یہاں سے اپنی خوشیاں لے کر واپس جایا کرو ۔ دوائیوں کا خرچ بھی کم ھوتا جائیگا جو خرچ دوائیوں پر ھو وہ بچا کر سوٹ خرید لیا کرو۔ میں صرف ان سوٹوں کی لاگت پر آپ سب کو یہ سوٹ دیتی ھوں کوئی منافع وغیرہ نہیں لیتی۔

نبیلہ نے بہت حیران ھو کر پوچھا:–

قیمتیں تو واقعی بہت زیادہ مناسب ہیں لیکن جب آپ انکا منافع نہیں لیتی تو اتنی محنت کا کیا فائدہ؟

ڈاکٹر صاحبہ نے مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا:–

“وہ جو ٹوکن کا ایک ہزار کاؤنٹر پر دیکر آئی ھو وہ ھی میرا منافع ہے”۔ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے بہت اچھے سے گزارہ ھو رہا ہے

میں جو دن میں پچیس تیس مریض دیکھ کر انکی باتیں غور سے سنتی ھوں۔ اسکے بدلے انکی بیماریوں میں کمی آنا شروع ھو جاتی ہے وہ کپڑے دیکھ کر اپنی بیماریاں بھول جاتی ہیں۔

اب تم مجھے بتاؤ کہ اب کیسا Feel کر رھی ھو؟

“نبیلہ” نے خوشی سے مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا:–

ایک دم “فرسٹ کلاس” طبیعت بہت ہلکی پھلکی سی ھو گئی ہے ۔ خدا تعالیٰ آپ کو خوش رکھے۔ آپ پہلی ڈاکٹر ھو جس نے میرے مرض کی بالکل ٹھیک اور صحیح تشخیص کی ہے۔

🌹

Loading