ایک ماں کا نظم و ضبط پورے کنبے کو خوشحال رکھ سکتا ہے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )”بھاڑ میں جائے یہ گھر اور سارے گھر والے ۔۔۔ نوکر سمجھ رکھا ہے مجھے ۔۔۔۔”
میں نے کریلے چھیلتے ہوئے بھابی کی چلاتی ہوئی آواز سنی
اس کے بعد وہ پاؤں پٹختی ہوئی اپنے کمرے میں چلی گئیں ۔۔۔۔
“میں نے تو صرف یہی کہا تھا کہ میرے لیے کریلے تم پکا دو گل مہمان ہے ، کل چلی جائے گی ۔۔۔۔”
امی جی نے نم آنکھوں سے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
بعدازاں وہ بہت سارے شکوے کرتی رہیں ، بہو یہ کرتی ہے وہ کرتی ہے وغیرہ ، میں نے امی جی کو دلاسہ دیا اور کریلے پکانے چلی گئی ۔
بھائی جان نے گھر میں داخل ہوتے ہی فروٹ کا شاپر امی کو دے کر انکی طبیعت پوچھی ۔
” پتر آج بہو کی کچھ طبیعت ٹھیک نہیں لگتی ، جا اس کے پاس ذرا تسلی دلاسہ دے ، بچے اسے بہت تنگ کرتے ہیں تھک گئی ہے شاید ۔۔۔۔ “
میں بہت حیران ہوئی ، بھائی کے جانے کے بعد میں نے امی سے پوچھا ۔۔۔۔!!
” آپ نے بھابی کی شکایت نہیں کی بھائی سے ۔۔۔۔ “
” چلہئی وہ میاں بیوی ہیں ، ان میں جھگڑا کرانا بہت بڑا گناہ ہے اور پھر میاں میرا پتر ہے ۔
گھر بیوی بساتی ہے ، ماں تو بس دعا کے لئے ہوتی ہے ،
اور اس کی خوشی اس کی بیوی ہے اور میری خوشی میرا پتر ہے ۔۔۔۔ بس میری نوں خوش تو میرا بیٹا خوش ،اور وہ خوش تو میں بھی خوش ۔۔۔۔ “
” کچھ دیر پہلے تو آپ مجھ سے رونے رو رہی تھیں ۔۔۔ “
میں نے ترچھی نظروں سے گھورتے ہوئے کہا ۔
“اب دل کے پھپھولے بھی نہ پھوڑوں ، بیٹیاں فر کس کام کی ۔۔۔۔ ” اماں نے ویسے ہی مجھے جوابی گھورا اور پھر ہم دونوں ہی ہنس پڑیں ۔
کچھ دیر بعد دسترخوان پہ سب مل کے کھانا کھا رہے تھے
بھابھی نے بعد میں مجھ سے خوش گپیاں کرتے کڑاھی بنائی تھی ۔ کریلے میں نے اماں کے لیے بنا دییے تھے۔
ہنستے مسکراتے ۔۔۔۔۔ رحمتیں ایسے ہی دستر خوان پہ اتاری جاتی ہیں
ایک ماں کا نظم و ضبط پورے کنبے کو خوشحال رکھ سکتا ہے