حقیقت میں یہ ڈر و خوف ہماری زندگی ایک تماشا بنا دیتا ہے.
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سقراط اپنے شاگردوں میں بیٹھا تھا کہ ایک پریشان شاگرد نے کھڑے ہو کر کہا میں بہت پریشان ہوں. سقراط نے پوچھا کیوں.؟ شاگرد نے کہا کل میں نے ایک مجمع کے سامنے بولنا ہے اور مجھے ڈر ہے کہ وہ مسترد کر دیں گے.
سقراط نے پوچھا کیا مجمع نے اپنا فیصلہ سُنا دیا ہے.؟ شاگرد نے کہا نہیں تقریب تو کل ہے. سقراط نے کہا اگر ابھی مجمع نے اپنا فیصلہ سنایا ہی نہیں تو تم ایک سایہ سے ڈر رہے ہو. تمہارے سامنے راستے میں اگر ایک خونخوار شیر کھڑا اپنے بڑے دانت دکھا رہا ہو تب تو ڈرنا ضروری ہے.
شیر کیونکہ حقیقی خوف ہے. اس کے بڑے بڑے دانت تمہیں واقعی چیر پھاڑ سکتے ہیں. لیکن تمہارا خوف تمہاری انا اور غرور کا ایک بھوت خوف ہے. جو حقیقت میں موجود ہی نہیں بلکہ مسترد ہونے کا جو وہم ہے اس پر تمہارا غرور تمہیں ڈرا رہا ہے.
ہماری اکثریت اسی ڈر و خوف کا شکار ہوتی ہے. ہم اس ڈر و خوف سے پھر کچھ کرتے ہوئے گھبراتے ہیں. میدان میں موجود کسی چیلنج کے دانت دیکھے گنے بغیر ہی ہم سے ہمارا ڈر و خوف فیصلہ کروا لیتا ہے یہ تیرے بس کی بات نہیں کیوں اپنا تماشا بنا رہے ہو. جبکہ حقیقت میں یہ ڈر و خوف ہماری زندگی ایک تماشا بنا دیتا ہے.
#riazalikhattak ریاض علی خٹک