جادوگر کی توبہ کے بعد کا اعتراف
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک جادوگر نے اپنی توبہ کے بعد ایک عجیب حقیقت بیان کی۔ وہ کہتا ہے
میں جنات کو لوگوں پر جادو کرنے کے لیے بھیجا کرتا تھا۔ کچھ لوگ ایسے تھے جن پر جادو فوراً اثر کر جاتا، لیکن کچھ کے بارے میں جنات واپس آکر کہتے
“ہم نے اس کی آواز سنی مگر اسے دیکھا نہیں۔”
کچھ کے بارے میں وہ کہتے
“ہم نے اسے دور سے دیکھا لیکن وہ ہماری نگاہوں سے غائب ہوگیا۔”
اور کچھ کے پاس جا کر وہ یوں لوٹتے
“ہمیں وہ کہیں نہیں ملا۔”
پھر میں نے مَرَدہ (طاقتور جنات) کو بھیجا، مگر وہ بھی ناکام ہو کر پلٹ آتے اور کہتے
“ہم نے اسے پایا ہی نہیں۔”
آخرکار میں نے عفریتوں کو بھیجا، جو سب سے زیادہ قوی اور خطرناک جنات ہوتے ہیں، لیکن وہ بھی کہنے لگے
“ہم نے مشرق و مغرب کی سرزمین چھان ماری، مگر اس شخص کو نہیں ڈھونڈ سکے۔”
میں حیران ہو کر کہتا
“وہ تو اپنے گھر یا اپنی دکان پر ہے، پھر تمہیں کیوں نہیں ملا؟”
تو وہ جواب دیتے
“ہم وہاں گئے مگر وہ ہمیں نظر نہیں آیا۔”
اصل راز کیا ہے؟
جادوگر کہتا ہے
جب میں نے توبہ کی تو حقیقت کھلی کہ انسان ایک دوسرے سے اپنی تحصین (روحانی حفاظت)، ذکر اللہ، اور نماز کی پابندی میں مختلف ہوتے ہیں۔
جو لوگ بالکل حصار نہیں کرتے، ان کا شکار کرنا آسان ہوتا ہے۔
جو لوگ کبھی کرتے ہیں مگر غفلت یا نماز میں کوتاہی کرتے ہیں، ان کے بارے میں جنات کہتے “ہم نے آواز تو سنی مگر دیکھ نہ سکے۔”
اور جو لوگ ہمیشہ ذکر و اذکار اور نماز کے حصار میں رہتے ہیں، ان کے متعلق جنات کہتے
“ہم نے پوری زمین چھان ماری مگر اسے نہ ڈھونڈ سکے۔”
یہاں تک کہ اگر وہ ان کے بیچ رہتے ہوں تب بھی انہیں دکھائی نہیں دیتے۔
قرآن کی گواہی
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
وَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُورًا
(بنی اسرائیل: 45)
“اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ایک چھپا ہوا پردہ حائل کر دیتے ہیں۔
بھائیو اور بہنو!
یہ واقعہ ہمیں ایک بہت بڑا پیغام دیتا ہے کہ اصل حفاظت تعویذ یا دنیاوی تدبیروں میں نہیں بلکہ اللہ کی یاد، قرآن کی تلاوت اور نماز کی پابندی میں ہے۔
جو شخص اللہ کے ذکر میں جیتا ہے، وہ شیطان اور اس کے لشکر کے لیے گویا غائب ہو جاتا ہے۔
اس تحریر کو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں تاکہ وہ بھی اپنی حفاظت کا راز جان سکیں اور اللہ کی یاد سے جڑ جائیں۔