شعوری طور پر سانس لینا
تحریر ۔۔۔۔۔۔ سید اسلم شاہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شعوری طور پر سانس لینا۔۔۔ تحریر ۔۔۔۔۔۔ سید اسلم شاہ)اپنے پورے شعور کے ساتھ سانس لینا انسانی حیات کا اہم ترین جز ہے یہ انسانی جذبات، ذہن اورجسم پر حیاتیاتی اثرات مرتب کرتا ہے۔ سانس حال سے تعلق جوڑتا ہے، جب انسان سانس لینے کے عمل کو پوری توجہ کے ساتھ کرتا ہے تو انسان ماضی اور مستقبل کی سوچ سے بے فکر ہو کر صرف حال سے جڑجاتا ہے اس طرح سانس لینے کا عمل ٹینشن سے نجات کا ذریعہ بھی بن جاتا ہے۔
ہماری توانائی کا بڑا ذریعہ سانس لینے میں پوشیدہ ہے اس لیے سانس جتنا بھر پوراورگہرا ہوگا اتنی ہی توانائی آپ کو ملے گی۔ گہری سانس لینے سے آکسیجن زیادہ مقدار میں جسم کو ملتی ہے ۔ یہ توانائی کا لیول بڑھادیتی ہے۔
جب انسان غصے یا ناراضگی کی کیفیت میں ہو تو اکثر تیز اور چھوٹے سانس لیتا ہے لیکن اگر اس دوران آپ گہرے سانس لیں تو جسم تیزی سے نارمل ہونے لگتا ہے اور غصے کی شست میں بھی کمی ہوتی ہے۔ گہرے اور لمبے سانس درد کو مارنے والے اینڈروفن کا اخراج کرتے ہیں۔ گہرے سانس تناؤ کا باعث بننے والے گلائی کوجن کو ختم کرتے ہیں اورجسم کو حالت سکون میں لاتے ہیں۔
سانس لینے کا ایک بہتر اندازایک منٹ میں 5 بار سانس لینا ہے یعنی سانس کا اندرکی جانب کھینچنا اور اخراج کرنا ہے، یہ عمل دل کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ اس رفتار سے سانس لینے کاعمل ہارٹ ریٹ ویریبیلیٹی (ایچ آر وی) کو بڑھاتا ہے یہ عمل اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ نروس سسٹم کس طرح سے کام کرتا ہے….. اس لیے کہا جاتا ہے زیادہ ایچ آر وی انسانی دل کے نظام کو مضبوط بناتا ہے۔
چلنے یا دوڑنے کے دوران اپنی سانس پر توجہ رکھنے سے یہ عمل انسان کو چوٹ سے بچاتا ہے اور حرکت کو کنٹرول کرتا ہے جب کہ جسم کے پٹھے نروس سسٹم کے ساتھ مل کر زیادہ بہترانداز میں ایک ترتیب سے کام کرنے لگتے ہیں۔ عام طور پرسانس لینے اورخارج کرنے کے تسلسل اور آگاہی پر توجہ دی جاتی ہے جس سے انسانی ذہن ایک خاص نقطے پر مرکوزرہتا ہے۔ ایک عام شخص روزانہ تقریباً 23 ہزار مرتبہ سانس لیتا ہے لیکن ہم میں سے زیادہ تر مناسب طریقے سے سانس نہیں لیتے۔