فیصلہ سازی کی حقیقت
انتخاب ۔۔۔۔۔۔۔۔ میاں عاصم محمود
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ فیصلہ سازی کی حقیقت۔۔۔ انتخاب ۔۔۔۔۔ میاں عاصم محمود)کیا آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو ہر بات کا فیصلہ کل پر ٹال دیتے ہیں؟ کیا آپ کا بھی یہ معمول ہے کہ آپ اپنے آپ کو ایک محفوظ حصار میں بند کر کے خطرہ مول لینے سے ڈرتے ہیں؟ ذرا ٹھہریے، کیونکہ زندگی کا سب سے بڑا دھوکہ یہی ہے کہ ہم “صحیح وقت” یا “بہترین حالات” کا انتظار کرتے رہیں۔
ہم سب کی ایک فطری خواہش ہوتی ہے کہ زندگی میں کوئی غلطی نہ ہو۔ ہم ہر قدم سوچ سمجھ کر، ترازوں میں تول کر اٹھانا چاہتے ہیں، تاکہ نقصان سے بچ سکیں۔ لیکن فلسفہِ حیات ہمیں ایک بالکل مختلف سبق سکھاتا ہے۔ غلط فیصلہ لینا نقصان دہ ہو سکتا ہے، مگر کسی بھی قسم کا فیصلہ نہ لینا تو آپ کی زندگی کا جمود ہے۔ ایک غلط فیصلہ آپ کو ایک نئی راہ دکھا سکتا ہے، ایک نیا تجربہ دے سکتا ہے، جس سے آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ ایک زخم کی مانند ہے جو مندمل ہو جاتا ہے اور اس کا نشان آپ کو آئندہ کے لیے خبردار کرتا ہے۔
دوسری طرف، اگر آپ کسی چیز کا فیصلہ ہی نہیں کرتے، تو آپ وہیں کے وہیں رہ جاتے ہیں۔ آپ کی کشتی کبھی کنارے تک پہنچ ہی نہیں پاتی۔ آپ کا خواب ایک اَدھُوری کہانی بن کر آپ کے ذہن میں قید ہو جاتا ہے۔ بے عملی کا نقصان، کسی غلط عمل کے نقصان سے کہیں زیادہ بڑا ہوتا ہے۔ کیونکہ غلط عمل کم از کم آپ کو حرکت میں تو رکھتا ہے، وہ آپ کو آگے بڑھنے پر مجبور کرتا ہے۔
زندگی کا اصل امتحان آپ کی مشکلات سے نکلنے کی صلاحیت میں ہے، نہ کہ ان سے بچنے میں۔ کامیاب لوگ وہ نہیں ہیں جو کبھی گرتے نہیں، بلکہ وہ ہیں جو گر کر اُٹھنا جانتے ہیں۔ ہر فیصلہ، اچھا ہو یا برا، آپ کے سفر کا ایک حصہ ہے۔ ایک بُرا فیصلہ شاید آپ کے راستے کو تھوڑا طویل کر دے، مگر فیصلہ نہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ نے سفر شروع ہی نہیں کیا۔
یاد رکھیں! ایک غلطی کو سُدھارا جا سکتا ہے، مگر وقت کے ضیاع کا کوئی ازالہ نہیں۔ فیصلہ کریں، چاہے غلط ہی سہی، کیونکہ رُکے رہنے سے بہتر ہے کہ آپ غلط سمت میں ہی چل پڑیں اور پھر اپنی سمت درست کر لیں۔ زندگی کی گاڑی کو گیئر میں ڈالیں، انتظار کی “نیوٹرل” پوزیشن سے باہر نکلیں۔
تو آپ کا اگلا فیصلہ کیا ہے؟
#فیصلہ_کریں #آگے_بڑھیں #فلسفہِ_زندگی #عملی_زندگی #کامیابی_کا_راستہ #جمود_کو_توڑو #سوشل_میڈیا_اردو #HishamSarwar