بعض اوقات وہ دعائیں جو شدت سے مانگی جاتی ہوں وہ قبول نہیں ہوتی اس کی کیا وجہ ہے؟
Oالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )قرآن حکیم میں اللہ نے اس کی وجہ علم قرار دیا ہے اب میں آپ کو کیا بتاؤں کہ اللہ کی کتاب اول و آخر علم کی کتاب ہے اور تمام وجوہات کو انتہائی گہری علمیت سے واضح کیا گیا ہے۔ دعائیں کیوں نہیں قبول ہوتی؟ کہ دعاؤں کے پیچھے Liking اور Disliking ہوتی ہے۔ آپ کی کسی بھی طلب کے پیچھے آپ کی پسند اور ناپسند شامل ہوتی ہے۔ پروردگار عالم فرماتے ہیں:
وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚ-وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۠(البقرہ ۲۱۶)
“اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے”۔
دعاؤں کے قبول ہونے میں صرف اور صرف اسی reason کو دخل ہوتا ہے کہ ہماری بہت ساری دعائیں لمحاتی، وقتی، topical ہوتی ہیں۔ ہم انہی دعاؤں کے مکمل نتائج سے آگاہ نہیں ہوتے اور اگر ہم ان دعاؤں کو مانگ لیں تو ہو سکتا ہے کہ ہم کچھ عرصے کے بعد انہی دعاؤں کے ختم کرنے کی درخواست بھیج رہے ہوں۔ خداوندکریم کہتا ہے کہ انسان کو جب مایوسی چھوتی ہے تو وہ عجلت سے کام لیتا ہے اور جب اسے خوشی ہوتی ہے تو وہ “مختال فخور” ہو جاتا ہے۔ غرور و کبریائی پر اتر آتا ہے۔ تو اس کی عقل جب تک بہتر نہ ہو اور عقل اس وقت تک بہتر نہیں ہوتی جب تک وہ کسی نہ کسی Possessive Attitude سے آزاد نہ ہو جائے۔ ایک General صوفی میں اور دوسرے آدمی میں صرف Out Growth کا فرق ہوتا ہے۔ ایک صوفی اپنے افکار و خیالات کو Out Grow کرنے کے بعد ایک Balanced شعوری کاوش کو حاصل کر لیتا ہے اور وہ لوگ جو کسی نہ کسی خواہش میں Involved ہوتے ہیں وہ اپنی شعوری یا غیر شعوری خواہشات کے اسیر ہو جاتے ہیں تو ان کی دعا پر بھی وہی Tinge آ جاتا ہے۔ ان کی دعا میں تعصبات کی کوئی نہ کوئی جھلک نظر آتی ہے۔ بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ آپ کی دعا کی فریکوئنسی اور اللہ کی طرف سے اترتی ہوئی قبولیت کی فریکوئنسی ایک ہو جاتی ہے۔ اپکی Wisdom اور اللہ کا انصاف یا اس کی رحمت مل جاتے ہیں۔
یہ ضروری نہیں کہ آپ تمام دعائیں غیر مخلصانہ اور غیر حقیقت پسندانہ مانگیں۔ میں آپ کو ایک دو دعاؤں کا تھوڑا سا Analysis ک
![]()

