۔۔۔۔۔ زندگی آگے بڑھنے کا نام ہے ۔۔۔۔۔
انتخاب ۔ ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جس طرح دن اور رات زندگی کا حصہ ہیں اُسی طرح دکھ اور سکھ بھی زندگی کا حصہ ہیں. یہ دنیا آزمائش اور امتحان کی جگہ ہے لہٰذا اس دنیا میں کوئی بھی انسان دکھوں اور پریشانیوں سے محفوظ نہیں ہے. یعنی کہ کبھی کسی کو مکمّل جہان نہیں ملتا.
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کہیں زمیں کہیں آسماں نہیں ملتا
تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہو
جہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا
کہاں چراغ جلائیں کہاں گلاب رکھیں
چھتیں تو ملتی ہیں لیکن مکاں نہیں ملتا
یہ کیا عذاب ہے سب اپنے آپ میں گم ہیں
زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا
چراغ جلتے ہیں بینائی بجھنے لگتی ہے
خود اپنے گھر میں ہی گھر کا نشاں نہیں ملتا
(نندا فاضلی)
زندگی میں انسان کو مختلف قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے چاہے وہ زمانہ طالب علمی کے تعلقات ہوں یا دنیاوی کاروباری تعلقات یا دوستی یا پھر ازدواجی تعلقات وغیرہ. یہاں اچھے اور برے دونوں قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں. ہر انسان اپنی بہتری کے لیے ہی کوشش کرتا ہے وہ الگ بات ہے کہ کبھی اس کے اقدامات سے بہتری آ جاتی ہے اور کبھی ان اقدامات کی بدولت وہ مصیبتوں اور پریشانیوں میں الجھ کر رہ جاتا ہے. اگر آنے والے حالات کا ہر انسان کو پہلے سے علم ہو تو وہ کبھی بھی غلط فیصلے کر کے پریشان نہ ہوتا ہے.
اسی طرح جب کوئی اپنا پیارا مر جاتا ہے تو انسان کو تکلیف تو بہت ہوتی ہے مگر وہ صبر و شُکر کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتا ہے کیونکہ نا جانے والے کے ساتھ جایا جاتا ہے اور نا ہی مرنے والے کے ساتھ مرا جاتا ہے. نا چاہتے ہوئے بھی جینا پڑتا ہے اور آگے بڑھنا پڑتا ہے.
یہی حال ازدواجی زندگی کا ہے اگر ہمسفر ٹھیک نہیں ملا پہلے تو اُسے سمجھانے کی کوشش کریں اور گزارا کرنے کی کوشش کریں. اگر کسی بھی صورت میں حالات معمول پر نہیں آ رہے تو علیٰحدگی اختیار کر لیں.
علیٰحدگی کی صورت میں خواتین کچھ زیادہ ہی جذباتی ہو جاتی ہیں اور اس چیز کو زندگی اور موت کا مسئلہ بنا لیتی ہیں حالانکہ ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ جس رب نے مرد و زن میں ایک دوسرے کے کشش رکھی ہے تو اُس رب نے نکاح کی صورت میں ایک دوسرے سے ملنے کا بھی کہا ہوا اور پھر علیٰحدگی کی صورت میں دونوں جنسوں کو دوسری شادی کی بھی تلقین کی ہوئی ہے لہٰذا سب چیزوں کو اللہ کی سپرد کر کے آگے بڑھیں. کبھی کبھار کسی کو تھامے رکھنا آپ کو زیادہ زخمی کرتا ہے، اس لئے بہتر ہے کہ اسے چھوڑ کر اپنے زخموں کو مندمل ہونے کا موقع دیں۔
زندگی میں اپنے آپ کو کسی مقام پر روک کر مت رکھیں کیونکہ زندگی نام ہی حرکت کا ہے. اللہ تعالٰی نے ہر انسان میں بے شمار صلاحیتیں رکھی ہوئی ہیں لہٰذا ان صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے حالات کی بہتری کے لیے اللہ پر توکل کرتے ہوئے ہمیشہ کوشاں رہیں. زندگی تو قدم قدم پر ایک آزمائش اور جنگ ہے. اور ہر کسی کو اپنی جنگ آپ ہی لڑنی پڑتی ہے. یہاں کوئی کسی کی جنگ نہیں لڑتا. زیادہ سے زیادہ یہی کوئی آپ کے لیے کر سکتا ہے کہ اس جنگ میں آپ کا ساتھ دے، اس کے علاوہ اور کچھ نہیں. لہٰذا اپنے آپ کو فکری، معاشی لحاظ سے مضبوط کریں اور حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں ورنہ کوئی آئے گا اور آپ کو کچل کر چلا جائے گا.
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جُرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات!
حالات کا رونا رونے کی حالات کا بہادرانہ طریقے سے مقابلہ کریں. شکوہ و شکایت کی بجائے کوشش کریں اور ہمیشہ متحرک رہیں.
بقولِ اقبال
جُنبش سے ہے زندگی جہاں کی
یہ رسم قدیم ہے یہاں کی
ہے دوڑتا اشہبِ زمانہ
کھا کھا کے طلب کا تازیانہ
اس رہ میں مقام بے محل ہے
پوشیدہ قرار میں اجل ہے
چلنے والے نِکل گئے ہیں
جو ٹھہرے ذرا، کُچل گئے ہیں
قیصر ندیم
![]()

