۔۔۔۔۔ علم اور سوچ کی وسعت ۔۔۔۔۔
انتخاب۔۔۔ محمد جاوید عظیمی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔۔۔ علم اور سوچ کی وسعت ۔۔ انتخاب۔۔۔ محمد جاوید عظیمی)کتابیں، ذہن اور چھتریاں… تینوں تب ہی فائدہ دیتی ہیں جب کھلی ہوں۔ یہ بات چھوٹی ہے مگر زندگی کا ایک بڑا اصول اپنے اندر رکھتی ہے۔ بہت سے لوگ کتابیں رکھتے ہیں مگر پڑھتے نہیں۔ لوگ علم کی خواہش رکھتے ہیں مگر ذہن کو نئی سوچ کے لیے نہیں کھولتے۔ اور اسی طرح جیسے بند چھتری بارش سے نہیں بچا سکتی، بند ذہن بھی زندگی کے تجربات سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔
ہم میں سے اکثر لوگ وہی مانتے ہیں جو پہلے سے ذہن میں بیٹھا ہوتا ہے۔ نئی بات سن کر فوراً انکار کر دیتے ہیں، نیا نظریہ دیکھ کر ڈر جاتے ہیں، اور سچ کہنے والا ہمیں برا لگتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ترقی ہمیشہ سوالوں سے شروع ہوتی ہے۔ سیکھنا تب ہوتا ہے جب انسان مان لے کہ اسے سب کچھ نہیں آتا۔ اور جیت اسی کی ہوتی ہے جو بدلنے کے لیے تیار ہو۔
کتابیں صرف الفاظ نہیں ہوتیں۔ یہ سوچ کا دروازہ کھولتی ہیں، ذہن کو وسیع کرتی ہیں اور انسان کو اس کے دائرے سے باہر نکال دیتی ہیں۔ اسی طرح کھلا ذہن انسان کو پرکھنا سکھاتا ہے، سمجھنا سکھاتا ہے اور بہتر فیصلہ کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے صرف خواہش کافی نہیں۔ سیکھنے کا شوق، سوال کرنے کی جرأت اور تبدیلی کو قبول کرنے کی ہمت ضروری ہے۔ جب ذہن بند ہو، تو دنیا محدود لگتی ہے۔ مگر جب سوچ کھل جائے تو زندگی کا رنگ، علم کا ذائقہ اور کامیابی کا راستہ سب بدل جاتا ہے۔ سوچ کھولو، علم کھولو، دنیا خود کھل جائے گی۔ہالین
![]()

