Daily Roshni News

فلسفے کا مقصد

فلسفے کا مقصد

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )1965ء کے قریب رسل سے پوچھا گیا کہ اُس کے خیال میں تاریخ کا سب سے متاثر کن فلسفی کون ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ ’’اگر حالیہ دور کی بات کی جائے مارکس ایسا فلسفی ہے جس نے سب سے زیادہ اثر ڈالا، بشرطیکہ آپ اُسے فلسفی شمار کر سکیں۔‘‘

سوال: تو کیا آپ مارکس کو مسترد کرنے والے لوگوں کے لیے کوئی مثبت فلسفہ پیش کر سکتے ہیں جو ایک زیادہ پر اُمید مستقبل کی طرف بڑھنے میں مدد کرے؟

’’میرے خیال میں دنیا کی تکالیف کی ایک وجہ کسی نہ کسی چیز پر کٹر یقین رکھنے کی عادت رہا ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ معاملات شک سے بھرپور ہیں اور منطقی آدمی کبھی اپنے درست ہونے کے متعلق پُریقین نہیں ہو گا۔ میرے خیال میں ہمیں اپنی آرا میں کچھ حد تک شک کی گنجائش رکھنی چاہیے۔ میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ لوگ کبھی کسی فلسفے پر کٹر انداز میں ایمان لے آئیں، حتیٰ کہ میرے اپنے فلسفے پر بھی نہیں۔ نہیں، میرے خیال میں ہمیں اپنے فلسفوں میں ایک حد تک شک قبول کرنا ہو گا….۔ اگر کوئی فلسفہ مسرت دیتا ہے تو اِسے شفیق احساسات سے تحریک یافتہ ہونا چاہیے۔ کارل مارکس نے ظاہر کیا کہ وہ مزدوروں (پرولتاریہ) کی خوشی چاہتا ہے۔ لیکن وہ اصل میں سرمایہ داروں (بورژوا) کی ناخوشی چاہتا تھا۔ اور اسی منفی عنصر، اسی نفرت کے عنصر کی وجہ سے اُس کے فلسفے نے ایک تباہی سے دوچار کیا۔ اچھائی پیدا کرنے والے فلسفے کو شفیق احساس سے تحریک یافتہ ہونا ضروری ہے۔‘‘

Loading