خوبصورت کلام
شاعر۔۔۔ناصر نظامی
تمہارے نام کیا، کچھ دیا زمانے کو
بچا ہی کیا ہے میرے پاس اب لٹانے کو
نہ پوچھو قافلے کا ساتھ کیسے چھوٹا ہے
کبھی راہزن نے کبھی راہنما نے لوٹا ہے
رہ گئے ہم ہی جہاں میں فریب کھانے کو
فریب کھاتے ہیں اور خوشی سے جھومتے ہیں
اپنے ہی گرد ابھی تک تبھی تو گھومتے ہیں
اب نہ منزل کا پتا رستہ نہ گھر جانے کو
حلف ناموس محبت کا جو اٹھاتے ہیں
پانی کی تہہ میں وہ یارو دیئے جلاتے ہیں
سر نگوں رہتے ہیں وہ اپنا سر کٹانے کو
خود کو ہم بھول گئے اور فنا یہ ہستی کی
خیالی رب کو ہے چھوڑا صنم پرستی کی
رستہ، بت خانے سے جاتا ہے حرم خانے کو
وہ شخص جس نے ہے اس شہر کو تعمیر کیا
اپنے ہاتھوں سےہے ہر نقش کو تسخیر کیا
نظامی اس کو ملا گھر نہ سر چھپانے کو
ناصرنظامی
ایمسٹر ڈم ہالینڈ
25/07/2023/