Daily Roshni News

ہر آدمی خود کو محدودیت میں گرفتار کر لیتا ہے جس سے محدود اور پابند نظریے کی بنیاد پڑ جاتی ہے ۔۔۔ کیسے ؟

ہر آدمی خود کو محدودیت میں گرفتار کر لیتا ہے جس سے محدود اور پابند نظریے کی بنیاد پڑ جاتی ہے ۔۔۔ کیسے ؟

تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی احمد رحمۃ اللہ علیہ

ۃالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی ؒ )ہم جب اپنے آپ کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک محدود اور فنا ہونے والا جسم ہے اور یہی ہماری زندگی کی پہچان ہے ۔

یہ جسم جو ہمیں نظر آتا ہے اس کے اجزاۓ ترکیبی کثافت ، گندگی ، تعفن اور سرانڈ ہیں ۔ اس سرانڈ کی بنیاد اس نظریے پر قائم ہے کہ ہر آدمی یہ سمجھتا ہے کہ میں مادہ ہوں اور میں اس مادی دنیا کی پیدائش ہوں ۔

یہ محدود نظریہ ہر آدمی کو کسی ایک مقام میں محدود کر دیتا ہے اور ہر آدمی ایک محدودیت کے تانے بانے میں خود کو گرفتار کر لیتا ہے اور اس طرح محدود اور پابند نظریے کی بنیاد پڑ جاتی ہے ۔

زمین پر بسنے والا ہر آدمی جب اپنا تذکرہ کرتا ہے تو کہتا ہے میں مسلمان ہوں ، میں ہندو ہوں ، میں پارسی ہوں ، میں عیسائی ہوں حالانکہ روح کا کوئی نام نہیں رکھا جا سکتا ۔ روشنی ہر جگہ روشنی ہے چاہے وہ عرب میں ہو ، عجم میں ہو یا یورپ میں ہو یا ایشیا کے کسی حصے میں ۔۔۔

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی احمد رحمۃ اللہ علیہ

 کتاب ،،،، قلندر شعور ، موضوع ذات کا مطالعہ

Loading