Daily Roshni News

سایوں کے شہر میں

سایوں کے شہر میں

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سحر کے پہلے ہلکے سنہرے رنگ جب شہر کے بلند عمارتوں پر پڑتے، تو وہ منظر ایک عجیب سا سکون اور خاموشی بکھیر دیتا۔ شہر کی گلیوں میں ہلکی دھند چھائی ہوئی تھی اور ہر قدم پر ایک کہانی سننے کو جی چاہتا۔ اسی شہر کے ایک پرانے محلے میں نیل رہتا تھا—ایک نوجوان، جو دنیا سے الگ سا لگتا، مگر اس کی آنکھوں میں ایک گہری زندگی چھپی ہوئی تھی۔

نیل کی شخصیت میں تضاد تھا۔ وہ لوگوں کے درمیان آ کر خاموش رہتا، لیکن اس کی سوچیں اور جذبات اتنے گہرے تھے کہ کبھی کبھار وہ خود سے بھی حیران رہ جاتا۔ بچپن میں ماں کے بغیر بڑا ہونا، اور والد کی سختی نے اس کے دل پر ایک مستقل سایہ ڈال دیا۔

نیا موڑ: آدھیرا کی آمد

ایک دن، محلے کی پرانی لائبریری میں، نیل کی ملاقات آدھیرا سے ہوئی۔ آدھیرا ایک متحرک، خوش مزاج، مگر پراسرار لڑکی تھی۔ اس کی ہنسی میں جادو تھا، اور اس کی نظر میں ایک سچائی جو نیل کی خاموش دنیا کو ہلا کر رکھ دیتی۔

“تم ہمیشہ کتابوں میں ہی کھوئے رہتے ہو؟” آدھیرا نے مسکرا کر پوچھا۔

نیل نے سر ہلا کر کہا، “شاید… یہاں دنیا زیادہ محفوظ لگتی ہے۔”

آدھیرا کی موجودگی نیل کے دل میں ہلکی روشنی کے جیسی تھی۔ وہ پہلی بار محسوس کر رہا تھا کہ کسی انسان کے قریب ہونا کتنا ضروری اور خوشگوار ہو سکتا ہے۔

پہلا تنازعہ

نیل اور آدھیرا کی دوستی محلے میں بحث و مباحثے کی وجہ بن گئی۔ لوگ کہتے،

“شہر کا وہ لڑکا… اور یہ لڑکی؟ کچھ نہ کچھ تو ہے۔”

نیل کو سب کی باتیں سنائی دیتیں، مگر اس نے کبھی آدھیرا کے ساتھ فاصلے کی اجازت نہیں دی۔

ایک دن آدھیرا نے کہا،

“نیل، تم اپنے جذبات چھپاتے کیوں ہو؟”

نیل نے گہری سانس لی،

“کیونکہ جو دکھ چھپائے نہیں جاتے، وہ کبھی بھڑک کر سب کچھ جلا دیتے ہیں۔”

خطرے کی گھڑی

چند ہفتے بعد شہر میں ایک واقعہ ہوا جس نے دونوں کی زندگی بدل دی۔ آدھیرا کی جان خطرے میں پڑ گئی، اور نیل کو پہلی بار اپنی تمام ہمت جمع کر کے ایک فیصلے کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ جانتا تھا کہ اگر وہ آدھیرا کو بچانے میں ناکام رہا، تو نہ صرف وہ بلکہ اس کی دنیا بھی ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔

رات کا وقت تھا، اور شہر کی گلیوں میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ نیل نے آدھیرا کا ہاتھ پکڑا اور کہا،

“میری زندگی میں تم وہ واحد روشنی ہو، جسے میں کبھی کھونے نہیں دوں گا۔”

آدھیرا نے آنکھیں بند کر کے سر ہلایا۔

“تو پھر مجھے چھوڑنا نہیں، نیل۔”

اختتام

نیل نے نہ صرف آدھیرا کو بچایا، بلکہ اپنے اندر چھپی ہمت اور مضبوطی بھی دریافت کی۔ وہ جان گیا کہ زندگی کی تاریکی میں بھی روشنی کی کرن موجود ہوتی ہے، بس اسے پہچاننے کی ضرورت ہے۔

وہ دونوں شہر کے پرانے پل کے کنارے کھڑے تھے، پانی میں چمکتی روشنی ان کی امیدوں کی عکاسی کر رہی تھی۔ نیل نے مسکرا کر کہا،

“ہم ہمیشہ ایک ساتھ رہیں گے، چاہے دنیا کچھ بھی کہے۔”

آدھیرا نے ہاتھ پکڑ کر کہا،

“اور ہر سایہ جو ہمیں ڈراتا ہے، وہ ہمیں صرف مضبوط بناتا ہے۔”

شہر کی خاموشی میں، ان دونوں کی ہنسی ایک نئی کہانی کا آغاز تھی—ایک ایسی کہانی جو سایوں کے شہر میں بھی روشنی بکھیر رہی تھی۔

Loading