Daily Roshni News

قرآن پاک کی 86ویں سورت، سورۃ الطارق ۔۔۔

قرآن پاک کی 86ویں سورت، سورۃ الطارق ۔۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )قرآن پاک کی 86ویں سورت، سورۃ الطارق ۔۔۔ دلوں کو جگانے والی رات کی صدا، روح کے دروازے پر دستکِ بیداری۔سورۃ الطارق ایک مکی سورت ہے، جس میں 17 آیات ہیں۔ یہ سورت انسانی روح کو ایسے بیدار کر دیتی ہے گویا رات کے سکوت میں کوئی روشنی دستک دے رہی ہو۔ اگر سورۃ البروج نے ایمان کے استقامت کو دکھایا تھا، تو سورۃ الطارق انسان کے وجود میں بیداری کی چنگاری بھڑکاتی ہے۔ یہ سورت انسان سے سوال کرتی ہے کہ تمہارا اصل کہاں سے ہے؟ تمہاری واپسی کہاں کو ہے؟ اور تمہارے اعمال کے گواہ کون ہیں؟

“نام کی نسبت اور حکمت”

“الطارق” کا مطلب ہے دستک دینے والا، رات کو آنے والا۔

یہ نام پہلی آیت سے لیا گیا ہے ۔

وسعت مضامین

وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ (آیت 1)

“قسم ہے آسمان کی اور رات کو آنے والے کی!”

پھر اگلی آیت میں اللہ پاک اس “طارق” کی وضاحت کرتے ہیں‌ ۔۔

وَمَا أَدْرَاكَ مَا الطَّارِقُ (آیت 2)

“اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ رات کو آنے والا کیا ہے؟”

النَّجْمُ الثَّاقِبُ (آیت 3)

“چمکنے والا ستارہ!”

یعنی وہ روشنی جو رات کے اندھیروں کو چیرتی ہے ۔ ایک علامت اس وحی کی، جو جہالت کے اندھیروں میں اترتی ہے۔ “طارق” دراصل الہام، وحی، اور بیداری کی روشنی ہے جو دل کے بند دروازے پر دستک دیتی ہے۔

“اللہ کی گواہی ۔۔ ہر نفس کے اوپر نگہبان”

إِن كُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ (آیت 4)

“کوئی جان نہیں مگر اس پر ایک نگہبان مقرر ہے۔”

یہ آیت انسان کو شعور کی گہرائیوں تک ہلا دیتی ہے۔ ہم اپنے آپ کو تنہا سمجھتے ہیں، مگر ہر لمحہ، ہر سانس اللہ کے علم میں محفوظ ہے۔ کوئی لفظ، کوئی نظر، کوئی ارادہ سب کے اوپر ایک محافظ فرشتہ نگران ہے۔ یہ آیت ہمیں احساس دلاتی ہے کہ زندگی کے ہر لمحے کو جواب دہی کے شعور کے ساتھ جیو۔

“انسان کی ابتدا ۔۔ قطرے سے کائنات تک”

فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ (آیت 5)

“پس انسان دیکھے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا۔”

خُلِقَ مِن مَّاءٍ دَافِقٍ (آیت 6)

“وہ پیدا کیا گیا ایک اچھلنے والے پانی سے۔”

يَخْرُجُ مِن بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ (آیت 7)

“جو نکلتا ہے ریڑھ کی ہڈی اور پسلیوں کے درمیان سے۔”

اللہ انسان کو اس کی اصل یاد دلاتا ہے کہ جسے اپنی طاقت پر ناز ہے، وہ ایک کمزور قطرے سے وجود میں آیا۔ یہ آیت غرور کے پردے چاک کر دیتی ہے۔ جو اپنی اصل کو پہچان لے، وہ عاجزی سیکھ لیتا ہے، اور عاجزی ہی ایمان کی جڑ ہے۔

“واپسی اور حساب کی حقیقت”

إِنَّهُ عَلَىٰ رَجْعِهِ لَقَادِرٌ (آیت 8)

“بے شک اللہ اس (انسان) کو دوبارہ لوٹانے پر قادر ہے۔”

يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ (آیت 9)

“جس دن پوشیدہ راز ظاہر کر دیے جائیں گے۔”

یہ آیت ایمان کو دہلا دیتی ہے کہ جس دن دلوں کے راز ظاہر ہوں گے،نہ زبان کو عذر کی طاقت ہوگی، نہ چہرے کو چھپنے کی جگہ۔ یہ آیت باطن کی طہارت کی طرف بلاتی ہےکہ اللہ کے ہاں ظاہر نہیں، دل کی نیت دیکھی جاتی ہے۔

“طاقت کا زوال ۔۔ رب کی قدرت”

فَمَا لَهُ مِن قُوَّةٍ وَلَا نَاصِرٍ (آیت 10)

“پھر اس کے لیے نہ کوئی طاقت ہوگی نہ کوئی مددگار۔”

دنیا کی ساری طاقتیں، ساری تدبیریں اس دن ماند پڑ جائیں گی۔ یہ آیت انسان کو غرور سے پاک اور انکساری سے بھرپور بناتی ہے۔

“کائنات کا استدلال ۔۔۔ رزق کا نظام”

وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الرَّجْعِ (آیت 11)

“قسم ہے اس آسمان کی جو بارش کو لوٹا لاتا ہے۔”

وَالْأَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ (آیت 12)

“اور زمین کی جس سے شگاف نکلتا ہے (یعنی جو پھٹ کر نباتات اگاتی ہے)۔”

سبحان اللہ ۔۔ کیا خوبصورت منظر ہے!

آسمان سے پانی اترتا ہے، زمین پھٹتی ہے، زندگی جنم لیتی ہے ۔ یہ سب اللہ کی قدرت کا روزانہ ظہور ہے۔ جو زمین کو مردگی کے بعد زندہ کر سکتا ہے،وہ انسان کو مرنے کے بعد کیوں نہ زندہ کر سکے گا؟

“قرآن ۔۔۔ فیصلہ کن کلام”

إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ (آیت 13)

“یقیناً یہ فیصلہ کن کلام ہے۔”

وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ (آیت 14)

“اور یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔”

قرآن پاک صرف کتاب کے الفاظ نہیں  یہ روح کا فیصلہ کن آئینہ ہے۔ یہ انسان کے ضمیر کو واضح کر دیتا ہے کہ کون روشنی کا مسافر ہے اور کون اندھیرے کا۔

“انکار کرنے والوں کے لیے تنبیہ”

إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا (آیت 15)

“وہ اپنی چالیں چلتے ہیں۔”

وَأَكِيدُ كَيْدًا (آیت 16)

“اور میں (اللہ) بھی اپنی تدبیر کر رہا ہوں۔”

یہ اللہ کی طاقت اور ضبط کی آیت ہے کہ دنیا کی سازشیں صرف دنیا تک محدود ہیں، مگر اللہ کی تدبیر ابدی ہے۔اس آیت میں مومن کے لیے تسلی ہے“ڈرو نہیں، تمہارا رب تمہارے ساتھ ہے۔”

“انجام کا اعلان”

فَمَهِّلِ الْكَافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْدًا (آیت 17)

“پس کافروں کو کچھ مہلت دے دو، تھوڑی دیر اور۔”

اللہ ظالموں کو مہلت دیتا ہے، مگر یہ مہلت سزا سے بچاؤ نہیں بلکہ عدل کی تکمیل ہے۔ یہ آیت عدل اور صبر دونوں کا سبق دیتی ہے کہ ایمان والا جلد بازی نہیں کرتا، وہ یقین سے جیتا ہے۔

” سورۃ الطارق کے روحانی پیغامات”

سورۃ الطارق انسان کے باطن پر دستک دیتی ہے۔

تمہاری زندگی محض جسمانی نہیں بلکہ روحانی سفر ہے۔

آسمان کے ستارے صرف روشنی نہیں، بلکہ ہدایت کے اشارے ہیں۔

ہر روح کو اپنے رب سے ملاقات کرنی ہے۔

میرے عزیز دوستو !‌

یہ سورت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہر راز ایک دن کھلے گا، ہر نیت سامنے آئے گی، اور ہر روح کو اپنے رب سے ملاقات کرنی ہے۔ جو ابھی سے اپنے دل کو صاف رکھے، اس کا حساب آسان ہوگا۔ اور جو اپنے ضمیر کو اندھیرے میں رکھے،اس کے لیے قیامت کے دن کوئی روشنی نہ ہوگی۔

اللَّهُمَّ نوّر قلوبنا بنور الإيمان،وافتح بصائرنا لسماع صوت الحق، واجعلنا من الذين إذا جاءهم طارق الهداية،فتحوا له أبواب القلوب بلا ترددٍ ولا خوف.

اے ہمارے مہربان رب !

ہمارے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کر

ہماری بصیرتوں کو بیدار کر

اور جب ہدایت ہماری روح پر دستک دے

تو ہمیں اُن میں شامل کر جو فوراً “لبیک” کہتے ہیں

اللهم آمين يا ربّ العالمين۔

آپ سب کے لیے نور، یقین اور بیداری کی دعائیں

بہ شکریہ🙏

ڈاکٹر نگہت نسیم

Loading