حضرت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ کو میاں محمد بخش ؒ سے خاص عقیدت تھی۔
آپ کا میاں صاحب سے خاص روحانی رشتہ بھی تھا۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ) جب علامہ اقبال ؒ شیر خوارگی کے عالم میں تھے تو ایک بار ان کے والد گرامی نے انہیں میاں صاحب ؒ کے سامنے پیش کر کے دعا کی درخواست کی۔ یہ ملاقات قاضی سلطان محمود ؒ اعوان شریف والوں کی وساطت سے ہوئی تھی کیونکہ علامہ اقبال ؒ کے والد گرامی کا پیر خانہ اعوان شریف تھا اور قاضی صاحب ؒ کا میاں صاحب ؒ سے دوستانہ تعلق تھا۔ علامہ اقبال ؒ کے والد گرامی نے حصول برکت کی غرض سے میاں صاحب ؒ سے عرض کیا کہ آپ میرے بیٹے کے کان میں برکت کے لیے اذان پڑھ دیں چنانچہ سخن کے بادشاہ نے علامہ اقبال ؒ کے کانوں میں اذان دی۔ واللہ اعلم بالصواب
علامہ محمد اقبال ؒ سے کسی واقف حال نے ایک بار پوچھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ اردو اور فارسی میں تو شعر کہتے ہیں لیکن پنجاب کا سپوت ہونے کے باوجود پنجابی میں شعر نہیں کہتے جس پر علامہ اقبال ؒ نے فرمایا کہ “میاں محمد بخش ؒ نے جس بلندی پر پنجابی شعر کہے ہیں اس کے بعد میں پنجابی میں شعر کہنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا”۔
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک بار لاہور کے ایک جلسے میں ایک نعت خواں نے میاں صاحب ؒ کا درج ذیل شعر پڑھا:
موتو قبل ان تموتو حرف صحیح جس پڑھیا
اس میدان محمد بخشا ؒ سر دتا پڑ کھڑیا
اس جلسے میں علامہ محمد اقبال ؒ بھی موجود تھے۔ یہ شعر سن کر وہ تڑپ اٹھے اور نعت خواں سے فرمایا شعر پھر سناؤ۔ جب نعت خواں نے فرمائش پوری کر کے کلام سمیٹنا چاہا تو علامہ اقبال ؒ نے فرمایا کہ مجھے میاں صاحب کا اور کلام بھی سناؤ۔ چنانچہ نعت خواں نے مزید درجنوں اشعار سنائے جنہیں سن کر علامہ اقبال کی انکھیں پر نم تھیں۔ علامہ اقبال نے فرمایا کہ “میاں صاحب ؒ کے کلام میں انتہا کا سوز اور بلا کا درد ہے” کلام سننے کے بعد فرمایا کہ “آج اگر میاں صاحب ؒ حیات ہوتے تو میں ان کے ہاتھ چوم لیتا”۔ (بحوالہ کتاب “آفتاب کھڑی”)
#allamaiqbal #allamaiqbalpoetry
![]()

