Daily Roshni News

یہ ایک ایسی دنیا تھی جس سے نکلنا ناممکن تھا

یہ ایک ایسی دنیا تھی جس سے نکلنا ناممکن تھا

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )میرے ہوش  گم  تھے ۔۔۔ میں  مروہ کو  بستر پہ لے آئی ۔۔۔۔ مروہ کی انکھیں بند تھیں۔۔۔۔  میں اسے ہوش میں لانا چاہتی تھی۔۔۔۔  جتنی جلد ہو سکے ۔۔۔۔ میں نے اسے بستر پر لٹا دیا ۔۔۔۔ اب میرے لیے سب سے اہم کام اس کو  ہوش میں لانا تھا ۔۔۔۔ میں نے اس کے ہاتھ ملنے شروع کیے۔۔۔۔  میں دل ہی دل میں اللہ  سے مدد مانگ رہی تھی ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد اس نے آنکھیں ملتے ہوئے میری طرف دیکھا تو میری جان میں جان آئی۔۔۔۔

 وہ معصومیت سے بولی ، ” میرب آپی !۔۔۔ مجھے بہت نیند آئی ہے ۔۔۔۔ مجھے یہیں سونے دیں۔۔۔؟”

 میں نے ایک لمبا سانس بھرا اور ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔۔ اسی وقت عامر اوپر چلا آیا ۔۔۔۔۔

اس نے لائٹ جلائی اور پوچھا، ” آپی۔۔۔ آپ نے مروہ کو یہاں اپنے پاس سلا لیا ؟۔۔۔” ” امی  ، ابو اور باجی  آ گئے ہیں اور سب کھانے پر بلا رہے ہیں”۔۔۔۔  میں نے پلٹ کر اسے دیکھا۔۔۔ کمرے میں بالکل سکون تھا اور ائینے میں بھی کوئی  عکس  نہیں تھا۔۔۔۔۔ میں نے جلدی سے اپنے حواس بحال کیے اور پلٹ کر عامر کی طرف دیکھا ۔۔۔۔

” میں آرہی ہوں ۔۔۔ مروہ تو اب سو گئی ہے۔۔۔”

”  اچھا ۔۔۔ پھر اسے سونے دیں”  عامر نے کہا”  اور آپ اآجائیں۔۔۔”

 میں اسے اکیلا چھوڑ کر نہیں جانا چاہتی تھی مگر اس وقت میں کچھ بھی بتا نہیں پا رہی تھی ۔۔۔۔ میرے حلق سوکھا ہوا تھا اور خوف میرے جسم میں سرائیت کر گیا تھا ۔۔۔۔ میں چاہ کر بھی خود کو  نارمل  نہیں بنا پا رہی تھی جتنا کہ میں تھی۔۔۔۔۔ معلوم نہیں میرے ساتھ کیا ہو رہا تھا ؟۔۔۔ میں نے ہاں میں سر ہلایا تو عامر چلا گیا ۔۔۔ اور میں مروہ کو دوبارہ سے تھپکنے لگی۔۔۔۔  وہ گہری نیند سو رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے کمرے کی لائٹ جلی رہنے دی۔۔۔۔  اٹھ کر آئینہ دیکھے بنا اس پر کپڑا ڈال دیا اور ایت الکرسی پڑھ کر مروہ پر پھونکی۔۔۔۔  پھر میں کمرے کا دروازہ کھلا چھوڑ کر نیچے اتر آئی۔۔۔۔  میں دل ہی دل میں خوفزدہ تھی کہ کہیں دوبارہ مروہ کے ساتھ کچھ ہو ہی نہ جائے۔۔۔۔۔۔

 سب لوگ آ چکے تھے اور اب  کھانے کی میز کے گرد بیٹھے تھے ۔۔۔۔۔  امی جان نے مروہ کو میرے ساتھ نہ دیکھا تو پوچھا کہ وہ ابھی تک سو رہی ہے؟۔۔۔۔۔  میں نے انہیں مطمئن کرنے کے لیے کہا کہ وہ ابھی سوئی ہے۔۔۔۔ آپ کا انتظار کر کے۔۔۔۔  تو  میں نے اسے سونے دیا ۔۔۔۔ وہ کہنے لگیں  کہ اچھا کچھ دیر تک مجھے معلوم ہے وہ اٹھ جائے گی ۔۔۔۔ اور پھر کھانا کھائے بنا ہنہیں سوئے گی۔۔۔۔”

 میں نے گھڑی کی طرف نظر ڈالی تو وہ  آٹھ بجا رہی تھی۔۔۔۔ ”  اوہ اٹھ ہی جائے گی نو بجے تک ۔۔۔” میں نے دل میں سوچا کھانا بے دلی سے کھایا ۔۔۔۔ سب لوگ خاموشی سے کھانا کھا رہے تھے۔۔۔۔  کھانا کھانے کے فورا بعد ہی میں نے اوپر اپنے کمرے کی طرف جانا مناسب سمجھا۔۔۔۔

 لیکن اس سے پہلے میں لائبریری سے وہ کتابیں لینا چاہتی تھی ۔۔۔۔  لیکن ابو کی نظر میں آئے بغیر ۔۔۔۔ میں چپ چاپ لائبریری میں گئی ۔۔۔۔ عامر اپنا کام ختم کر کے وہاں سے اپنی کتابیں اٹھا چکا تھا۔۔۔۔ میں نے الماری کا دروازہ کھولا وہ سیاہ جلد والی کتابیں ۔۔۔۔ شاید ابو نے کہیں اور رکھ دی تھیں۔۔۔۔  پوری الماری دیکھنے کے باوجود مجھے وہ کتابیں نہ ملیں ۔۔۔۔  میں پریشان سی ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔مگر میں نے کسی سے کوئی بات نہیں کی۔۔۔۔  میں باہر نکلی اور اپنے کمرے کی طرف چل دی ۔۔۔  اس شام میں نے گھر میں کوئی بھی کام نہیں کیا۔۔۔۔  نہ کچن سمیٹا نہ کوئی اور بات  کی ۔۔۔۔ مجھے مروہ کے پاس جانے کی جلدی تھی ۔۔۔۔ میں جلدی جلدی اوپر پہنچی ۔۔۔۔ مروہ اسی طرح بے خبر سو رہی تھی میں نے لمبی پرسکون سانس لی۔۔۔۔۔  اس کا یوں سونا بہتر تھا ۔۔۔۔۔

میں اپنی پڑھائی کے میز کے پاس چلی ائی اور اپنا بیگ کھول کر کتابیں دیکھنے لگی۔۔۔۔  کچھ کتابوں کے نوٹس بنانے تھے ۔۔۔۔ وہ بنانے کے لیے بیٹھ گئی۔۔۔۔ کمرے میں کیا ہوا تھا ؟۔۔۔۔ وہ سب اب میرا خواب بالکل بھی نہیں تھا ۔۔۔۔ کچھ تو اس آئینے میں غلط تھا ۔۔۔۔ “مجھے اس کو جلد از جلد کمرے سے نکال دینا چاہیے “میں نے سوچا ۔۔۔۔” ہاں میں ایسا ہی کروں گی۔۔۔ کل صبح پہلی فرصت میں عامر کے ساتھ مل کر اسے کمرے سے نکال دوں گی ۔۔۔۔ واپس دادی کے کمرے میں رکھوا دوں گی ۔۔۔۔    بہتر ہے کہ میں ائینہ ہی نہ دیکھوں”۔۔۔۔  میں نے فیصلہ کر لیا تھا۔۔۔

 جب مروہ بے ہوش ہوئی تھی اس وقت میرے لیے کچھ بھی سوچنا ممکن نہیں تھا۔۔۔۔  نہ تو میں ان آوازوں پر دھیان دے  سکی تھی اور نہ ہی میں نے آئینے میں وہ منظر دوبارہ دیکھنے کی کوشش کی تھی۔۔۔۔  مگر میں خود ایک تجسس میں مبتلا ہو گئی تھی۔۔۔۔ ”  وہ کمرہ کون سا تھا؟۔۔۔۔  کیسا تھا ؟۔۔۔کس کا تھا ؟۔۔۔۔ اور وہاں پہ وہ بلی کیسے چلی گئی ؟۔۔۔۔ اور مروہ کا بھالو وہاں کیسے پہنچ گیا؟۔۔۔ کیا وہ بھالو پہلے ہی آئینے میں تھا ؟۔۔۔تو وہ باہر کیسے آیا تھا؟۔۔۔۔

 مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی۔۔۔۔  یہ معمہ دن بدن مشکل ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔۔۔ میں نے سب کچھ کل پر ڈال دیا اور مروہ کے پاس آ کر لیٹ گئی۔۔۔۔  رات کے   دس  بج گئے تھے۔۔۔  میرا کام بھی ختم ہو چکا تھا۔۔۔۔  مگر میرا دماغ بالکل حاضر تھا اور نیند کا کوئی اثر میری انکھوں میں نہیں تھا ۔۔۔۔

میں لیٹ کر سوچنے لگی کہ مجھے مروہ کو کسی بھی طرح اس آئینے سے بچانا ہوگا ۔۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کو کوئی نقصان پہنچ جائے ۔۔۔۔ اللہ نہ کرے۔۔۔۔ میں نے اس کی طرف دیکھا وہ معصومیت سے  سو رہی تھی ۔۔۔۔

میں نے بھی انکھیں بند کر لیں اور سونے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے دروازہ کھول کر بند کیا ہو۔۔۔۔۔  میں  اچانک ہی گہری  نیند میں سو گئی تھی ۔۔۔۔ لیکن ابھی یہ پہلی نیند  تھی ۔۔۔۔ اسی لیے میری آنکھ کھل گئی میں نے چونک کر دیکھا کھڑکیوں کے پردے ہٹے تھے۔۔۔  اور ٹھنڈی ہوا کمرے میں آ رہی تھی ۔۔۔۔۔ موسم خوشگوار لگ رہا تھا۔۔۔۔

 میرے کمرے کی لائٹ جلی تھی ۔۔۔۔ میں نے پلٹ کر دیکھا تو بستر پر مروا نہیں تھی ۔۔۔۔ میں نے سوچا کہ وہ نیچے چلی گئی ہوگی۔۔۔۔  اسی لیے میں مطمئن ہو گئی ۔۔۔۔ میں نے آئینے کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ اس پر کپڑا ڈالا تھا ۔۔۔۔

یہ بات میرے سکون کے لیے کافی تھی ۔۔۔۔ میں نے آئینے کی طرف سے منہ پھیر لیا اور دوسری طرف کروٹ لے کر سونے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔۔مگر اب مجھے نیند نہیں آرہی تھی۔۔۔۔  نہ جانے نیند  کو کیا ہو گیا تھا کہ وہ بار بار اچٹ جاتی تھی۔۔۔۔  ذرا سی آہٹ سے بھی میں اٹھ بیٹھتی تھی۔۔۔۔۔

 پھر میرے دل میں خیال آیا کہ میں نیچے جا کر مروہ کو چیک تو کر لوں۔۔۔  کہ وہ نیچے ہی ہے یا وہ اپنے کمرے میں جا کر سو گئی ہے ۔۔۔۔ لیکن وہ تو یہاں سونا چاہتی تھی۔۔۔۔  ابھی وہ یہاں سے کیسے چلی گئی؟۔۔۔  مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی تو میں اٹھ کے بیٹھ گئی ۔۔۔۔ تھوڑی دیر تک اپنے آپ کو فریش کیا اور اس کے بعد دوپٹہ گلے میں ڈالتی نیچے اتر آئی ۔۔۔۔ دوسرے فلور پر رک کر میں نے مروہ کے کمرے میں جھانکا ۔۔۔۔ مروہ کا بستر خالی تھا ۔۔۔۔ شاید وہ امی کے ساتھ لیٹ گئی ہو۔۔۔۔  میں نے سوچا اور میں امی ابو کے کمرے کی طرف بڑھی۔۔۔۔  کمرے میں تاریکی تھی شاید وہ لوگ بھی سو چکے تھے۔۔۔۔ میں نے دروازہ کھولنا مناسب نہیں سمجھا اور نیچے چلی گئی ۔۔۔۔۔

مجھے کچھ پیاس سی لگ رہی تھی ۔۔۔۔ میں کچن میں جا کر پانی نکالنے لگی ۔۔۔۔ پانی کا گلاس لے کر جیسے ہی میں پلٹی ۔۔۔ مروہ کو دیکھ کر میں ایک دم چونک گئی اور گلاس میرے ہاتھ سے چھوٹتے چھوٹتے بچا ۔۔۔۔۔ وہ سیڑھیوں کے اختتام پر کھڑی تھی اور اپنے ہاتھوں میں وہی بھالو لیے ہوئے۔۔۔۔۔ “

 تم نے تو مجھے ڈرا دیا۔۔”  میں نے اس سے کہا ۔۔۔۔ وہ کچھ نہیں بولی اور خاموشی سے مجھے دیکھتی رہی۔۔۔  پھر پلٹ کر سیڑھیاں چڑھ کر اوپر چلی گئی۔۔۔۔۔  مجھے لگا وہ جیسے نیند میں ہو۔۔۔۔۔  اسی لیے میں بھی پانی پی کر اس کے پیچھے چلی آئی ۔۔۔۔

اس کے کمرے کے سامنے سے گزرتے ہوئے میں نے دوبارہ بیڈ پر جھانکا ۔۔۔۔ لیکن وہ وہاں نہیں تھی ۔۔۔۔

” او ہو ۔۔۔۔وہ واپس میرے کمرے میں ہی چلی گئی ہے شاید “۔۔۔ میں نے سوچا اور اپنے فلور کی طرف چل دی۔۔۔۔  اوپر اپنے کمرے میں پہنچی تو یہ دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ میرا بیڈ بھی خالی تھا ۔۔۔۔

” مروہ کہاں چلی گئی ۔۔۔؟ میں نے پلٹ کر دیکھا ۔۔۔۔ باجی کے کمرے کا دروازہ ہلکا سا کھلا ہوا تھا۔۔۔۔  میں نے اندر جھانکا ۔۔۔وہ بے خبر سو رہی تھیں اور ان کے کمرے میں بھی مروہ نہیں تھی۔۔۔۔

 اب پریشانی میرے دل و دماغ میں پھیل رہی تھی۔۔۔۔۔  میں نے بغیر آہٹ کیے مروہ کو ڈھونڈنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ “کہاں چلی گئی؟۔۔۔۔ کہاں چلی گئی مروا ؟۔۔” میں اسے آوازیں بھی نہیں دے سکتی تھی ۔۔۔۔ سب لوگ سو رہے تھے۔۔۔۔۔  نہ جانے  رات کا کون سا پہر تھا ؟۔۔۔ میرے لیے پریشانی بڑھتی ہی جا رہی تھی۔۔۔۔  مجھے  یہ بات ابا جان سے شیئر کر دینی چاہیے تھی ۔۔۔۔۔ “کاش کہ صبح ہو جاتی اور میں مروہ کو صحیح طرح ڈھونڈ پاتی “۔۔۔۔

میں واپس اپنے کمرے میں آکر بیڈ پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔  امی ابا کے کمرے کے علاوہ کوئی بھی جگہ ایسی نہیں بچی تھی ۔۔۔جہاں پہ میں مروہ کو نہ دیکھ کے آئی ہوں۔۔۔۔  اسی وقت مجھے ایک عجیب سی خوشبو سی محسوس ہوئی۔۔۔۔۔  ایک ایسی خوشبو جو اس سے پہلے میں نے کبھی نہیں سونگھی تھی۔۔۔۔  میں نے حیرت سے ادھر ادھر دیکھا۔۔۔۔  شاید ہوا کے ساتھ کوئی جنگلی پھول یا کسی عطر کی خوشبو پھیل رہی تھی۔۔۔۔۔  لیکن اب خوشبو وقت کے ساتھ ساتھ گہری ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔۔ میں کمرے سے باہر نکل آئی تو مجھے کوئی بھی خوشبو محسوس نہیں ہوئی ۔۔۔۔۔

میں واپس کمرے میں گھسی تو مجھے تیز خوشبو کا جھونکا محسوس ہوا۔۔۔۔  میں نے آئینے کی طرف دیکھا تو میری سانس سینے میں اٹک گئی۔۔۔۔۔  واقعی میں آئینے کا کپڑا اٹھا ہوا تھا اور اس میں وہی کمرہ نظر آرہا تھا۔۔۔۔  اب میرے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔ وہ خوشبو میرا ذہن جکڑ رہی تھی ۔۔۔ اور اب میں جاننا چاہتی تھی کہ یہ کون سی جگہ ہے ؟ اور  یہ کمرہ کس کا ہے؟۔۔۔۔  میں آہستہ چلتی ہوئی آئینے کے قریب پہنچ گئی۔۔۔۔  اور قریب پہنچ کر اسے غور سے دیکھنے لگی ۔۔۔۔۔ آئینے میں دکھائی دینے والا کمرہ ایک کشادہ کمرہ تھا ۔۔۔۔ اس میں بھی دو کھڑکیاں تھیں جن میں سے سرخ سی روشنی کمرے میں پھیلی ہوئی محسوس ہوتی تھی۔۔۔۔  اس کے ساتھ ہی وہاں پہ موم بتیاں بھی جل رہی تھیں۔۔۔۔   کمرے میں مدھم سی روشنی تھی ۔۔۔ اس وقت میرے کمرے میں بھی اندھیرا  پھیل گیا ۔۔۔۔  مگر میں نے  توجہ نہ دی ۔۔۔۔ آئینے  نے مجھے اپنے حصار میں لے لیا تھا ۔۔۔۔۔ ” وہاں پہ اور کیا تھا ؟۔۔۔۔

 میں دیکھنے کے لیے  آئینے کے اور بھی قریب ہو گئی۔۔۔۔۔  یہ ائینہ ایک طرح سے مجھے اپنی  طرف کھینچ رہا تھا۔۔۔۔  میں نے اس کے پاس آکر غور سے اندر دیکھا۔۔۔۔۔۔ وہ کوئی  اور ہی  دنیا تھی۔۔۔۔  لیکن وہ کون سی دنیا تھی؟۔۔۔۔

 مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی۔۔۔۔  یہ ایک تجسس تھا کہ وہاں کون رہتا تھا ؟اور وہ ائینے کے اندر ہی کیوں دکھائی دیتا تھا ؟۔۔۔۔  اب سرخ روشنی آئینے سے باہر نکل   کر میرے کمرے میں  پھیل رہی تھی ۔۔۔  اور  میرا کمرہ اس اندر نظر آنے والے کمرے کا عکس  بنتا جا رہا تھا ۔۔۔۔۔ آئینے میں میرا عکس بھی دکھائی دے رہا تھا۔۔۔۔   ایسا  لگ رہا تھا  جیسے میں اسی کمرے میں کھڑی ہوں ۔۔۔۔  اچانک مجھے ایسا لگا کہ اس کمرے میں کوئی تو ہے۔۔۔۔۔  کوئی وجود جو کہ سیاہ چادر میں لپٹا تھا ۔۔۔۔ وہ کھڑکی کے قریب ہی بیٹھا دکھائی دیا ۔۔۔۔ میں نے خوف سے پلٹ کر دیکھا ۔۔۔ کمرے میں کوئی نہیں تھا ۔۔۔  اب میرے رونگٹے کھڑے ہو رہے تھے۔۔۔۔  میں غور سے اس وجود کو دیکھ رہی تھی اچانک وہ لمبا ہونے لگا اور اس کے اندر سے دو آنکھیں بھی دکھائی دینے لگیں۔۔۔  جو کہ انگاروں کی طرح جل رہی تھیں۔۔۔۔  میں دہشت  زدہ سی ہو گئی تھی ۔۔۔۔ مگر ایسے جیسے کسی مقناطیسی  قوت نے مجھے وہاں پہ کھڑے رہنے پر مجبور کر دیا ہو ۔۔۔۔ وہ سیاہ وجود دھیرے دھیرے  میری  جانب  بڑھ رہا تھا اور میرے قدم من کے ہو گئے تھے ۔۔۔۔ میں چاہ کر بھی خود کو ہلا نہیں پا رہی تھی۔۔۔۔ ایسے جیسے کہ میں کسی طلسم  کی قید میں چلی گئی تھی ۔۔۔۔ میں انکھیں پھاڑے بس اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔  خوف کے مارے میرا دل پتے کی طرح لرز رہا تھا ۔۔۔۔ میرا حلق خشک ہو چکا تھا اور آواز بھی نہیں نکل رہی تھی ۔۔۔

اندھیرا میرے چار سو پھیل رہا تھا ۔۔۔۔ جیسے میں دیکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں دیکھ پا رہی تھی۔۔۔۔  سوائے اس وجود کے جو دھیرے دھیرے چلتا ہوا  میرے  قریب آگیا تھا اور میرے بالکل    پیچھے کھڑا  تھا ۔۔۔  اس نے اپنے ہاتھ نکالے اور ایسے جیسے کہ وہ میرا گلا دبانے ہی والا ہو ۔۔۔۔ وہ میری طرف بڑھا میں دہشت زدہ ہو کر ایک دم پیچھے گر گئی ۔۔۔۔۔ میری زبان پر قرآنی آیات جاری ہو گئیں ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی مجھے ایک مکروہ  قہقہ  سا سنائی دیا جو کہ آئینے کے دوسرے طرف سے آتا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔۔۔

میں خوف سے پیچھے کھسکنے لگی ۔۔۔۔ اتنا کہ میں اپنے بیڈ کے قریب آکر پہنچی تھی۔۔۔۔  میری نظریں آئینے سے ہٹ ہی نہیں رہی تھی وہ وجود اب آئینے کے اندر ہی تھا۔۔۔۔۔  آئینے سے باہر کچھ نہیں تھا ۔۔۔۔۔ مگر مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ کسی بھی لمحے آئینے سے باہر نکل آئے گا ۔۔۔۔ اسی وقت ایک اور دہشت ناک بات ہوئی۔۔۔۔۔  وہ یہ کہ مروہ اچانک میرے کمرے میں نمودار ہو گئی ۔۔۔۔۔ وہ نہ جانے کہاں سے آئی تھی وہ ایک سحر ذدہ  کیفیت میں تھی ۔۔۔۔۔

وہ آہستہ آہستہ چلتی ہوئی آئینے کے قریب چلی گئی اور آئینے کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔ میں اسے آواز دے رہی تھی مگر میرے حلق سے آواز ہی نہیں نکل پا رہی تھی۔۔۔۔  مجھے جیسے کسی نے فرش کے ساتھ باندھ دیا تھا ۔۔۔۔ میں اپنے ہاتھ  بھی نہیں ہلا سکتی تھی اور نہ ہی اب اسے بلا سکتی تھی۔۔۔۔

 “مروہ ۔۔۔۔مروہ نہیں۔۔۔ وہاں مت جاؤ ۔۔۔”میرے اندر سے پکاریں  اٹھ رہی تھیں۔۔۔۔  مگر میرے ہونٹ کہنے سے قاصر تھے۔۔۔۔  مروہ نے ایک قدم آگے رکھا اور پھر جیسے آئینے کے طلسم  نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا ہو۔۔۔۔  وہ ایک لمحے میں آئینے کے اندر داخل ہو گئی اور اس کے بعد آئینہ برابر ہو گیا ۔۔۔۔ یہ ایک ایسی دنیا تھی جس سے نکلنا ناممکن تھا۔۔۔۔

جاری ہے ۔۔۔۔

#everyonefollowers

#highlightseveryone

 میرے پیارے دوستو کہانی کیسی لگ رہی ہیں کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار لازمی کیجیے گا مجھے اپ کے کمنٹس کا ہے بہت بے صبری سے انتظار رہتا ہے اور کہانی پسند ارہی ہے تو پلیز میرے پیج کو لائک اور فالو کر لیجئے اس طرح میں جب بھی کوئی نیا پوسٹ ڈالوں گی تو اپ لوگوں کی نوٹیفکیشن مل جائے گی اپنا بہت سارا خیال رکھیں اور دعاؤں میں مجھے یاد رکھیں.

 اللہ حافظ

Loading