ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ِبسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ✨
شروع اللہ کے نام سے جو بے حد مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔🌼
علم ایک نور ہے ۔ یہ وہ راز ہے جسے حضرت سلطان باہو رحمتہ اللہ علیہ نے دلوں کی زندگی قرار دیا۔
یہ نور جب انسان کے باطن میں اترتا ہے تو اسے حضوری کے راستے کی پہچان دیتا ہے۔
یہ وہ علم ہے جو آنکھ سے نہیں دیکھا جاتا، بلکہ دل کی روشنی سے سمجھا جاتا ہے۔
جو اس علم کا ذائقہ پا لے، اس کا دل بیدار ہو جاتا ہے،
اس کی روح کے اندر اللہ کی طرف ایک کھنچاؤ پیدا ہوتا ہے،
اور وہ حقیقت کے قریب تر ہو جاتا ہے۔
اور جو اس نور سے محروم رہ جائے۔
وہ دنیا کے ہزار علم رکھتا ہو،
لیکن اندر سے بے شعور اور حقیقت سے غافل رہتا ہے۔
معرفت کے دروازے کتابوں سے نہیں کھلتے،
بلکہ اس نور سے کھلتے ہیں جو اللہ دل میں رکھ دیتا ہے۔
حضوری وہ مقام ہے جہاں انسان اپنی نہیں،
صرف اپنے رب کی طرف دیکھتا ہے۔
عقل وہاں خاموش ہو جاتی ہے،
اور دل بولنے لگتا ہے۔
اسی نورانی حقیقت کو حضرت سلطان باہوؒ کے مفہوم کے مطابق فارسی میں یوں بیان کیا گیا ہے:
علمِ حضوری بیگُماں نُورِ دل است
ہر کہ زِ این نُور جُدا، بیعَمل و بےسَبل است
ترجمہ:
علمِ حضوری دل کا نور ہے۔
جس کے پاس یہ نور نہ ہو، اس کے عمل میں بھی روح نہیں ہوتی اور وہ راستے سے غافل رہتا ہے۔
حضرت باہوؒ کا پیغام یہی ہے کہ
علم ایک نور ہے، اور اسی نور کی روشنی میں انسان کو حضوری نصیب ہوتی ہے۔
یہ نور دل پر اُتر جائے تو بندہ دنیا میں رہتے ہوئے بھی حقیقت کے دروازے تک پہنچ جاتا ہے۔🪷
“سیدہ لبنیٰ لیاقت”
![]()

