Daily Roshni News

بڑھتے ہوئے بچوں کی محفوظ نشو و نما کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کیجیے۔۔۔تحریر۔۔۔راشدہ افت۔۔۔قسط نمبر1

بڑھتے ہوئے بچوں کی محفوظ نشو و نما کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کیجیے

تحریر۔۔۔راشدہ افت

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ بڑھتے ہوئے بچوں کی محفوظ نشو و نما کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کیجیے۔۔۔ تحریر۔۔۔راشدہ افت )یہ مشکل ہے کہ کسی گھر میں بچے ہوں اور اس گھر کی چیزیں توڑ پھوڑ سے یا خود بچہ چوٹ لگنے سے محفوظ رہے۔ کچھ پتا نہیں ہوتا کہ بچہ کب بے تحاشا بھاگنا شروع کر دے یا ایسی حرکتیں کرنے لگے جو جنسی کا باعث تو ہوں مگر اس سے اسے کوئی ضرر پہنچنے کا بھی خدشہ ہو۔

گھر کی آرائش و تزئین کرتے کرتے مائیں یہ بات ذہن میں رکھیں کہ آپ کے گھر میں بچے بھی ہیں۔ جب بچے رینگنا سیکھ جاتے ہیں تو ادھر ادھر گھوم گھوم کر ماحول کا مطالعہ کرتے ہیں۔

ایسے میں بعض چیزیں ان کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔ کھلے ہوئے پلگ ساکٹ، میزوں کے تیز دھار والے کونے، کھلے ہوئے دراز اور ادھر ادھر ہوئے تار وغیر ہ سے بچے کو نقصان  پہنچ سکتا ہے۔

آئیے….! بچوں کے تحفظ کے لیے بعض احتیاطی تدابیر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

ڈرائنگ روم فرنیچر کا جائزہ لیں، ان کے کنارے کھردرے تو نہیں ہیں …. ؟ میزوں کے

کونے نوکیلے تو نہیں ہیں ….؟

اگر ایسا ہے تو ان کے کونے گول کروالیں کیونکہ پاؤں پاؤں چلنے والے بچے عموماً اپنے پیروں پر کھڑے ہوتے ہیں دوسرے ہی لمحے گر پڑتے ہیں ایسے میں ان کونوں سے بچوں کو چوٹ لگ سکتی ہے۔ اگر میزوں کو ٹھیک کروانا مشکل ہو تو بازار سے کار نر پروٹیکٹر “ لے آئیں۔

ڈھیلے اور لٹکے ہوئے تاروں کو کھینچ کر باند ھیں۔ رہی اور تار وغیرہ ادھر ادھر بکھرے ہوئے نہ ہوں، فرنیچر کو ترتیب دینے سے قبل تاروں کا کام مکمل کر لیں۔ الیکٹرک ساکٹ کور سے کھلے ہوئے پلگ ساکٹ کو ڈھک دیں۔

کچن:کھولتا ہو اسیال مادہ، تیز چاقو اور بجلی کے استعمال کی دیگر اشیاء حفاظتی گارڈ کی مدد سے محفوظ بنائیں۔ کیتلی اور فریج کے لیے بھی گارڈ استعمال کریں۔ یہ بازار میں دستیاب ہیں۔

سیال اور پاؤڈر کی شکل میں پائے جانے والے مادے جو ہر تنوں کی دھلائی اور صفائی میں کام آتے ہیں، بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔ ایسی تمام اشیاء

الماری یا پھر دراز میں تالے لگا کر رکھیں۔ یہی احتیاط دواؤں کے سلسلے میں برتیں۔ خصوصا رنگ بر تھی گولیوں کے سلسلے میں، ایسی گولیاں بچوں کے لیے بڑی کشش رکھتی ہیں۔

سیڑھیاں اور دروازے: اوپری منزل پر سیڑھیاں جہاں سے شروع ہو کر نیچے کی طرف آتی ہیں اگر وہاں لکڑی پلاسٹک کے چھوٹے گیٹ لگا دیے جائیں تو بچے کرنے سے محفوظ رہیں گے۔ اس طرح کے گیٹ خریدتے یا بنواتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے انہیں پکڑ کر زور آزمائی بھی کر سکتے ہیں۔

وہ بچے جن کے ہاتھ آسانی سے دروازے کے ہینڈل تک پہنچ جاتے ہیں، وہ انہیں کھولنا بھی سیکھ لیتے ہیں۔ اگر ان پر پلاسٹک سلو (Sleeve) چڑھادیے جائیں تو پھر بچوں کے لیے انہیں کھولنا آسان نہیں رہتا ہے۔

کھڑکیوں سے بچوں کے گرنے کی خبریں بھی بہت عام ہیں۔ کھٹر کیوں ریٹ، پر دے اور شیشے کو محفوظ بنائیں۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ کھڑکیوں کی گرل میں ایک سلاخ سے دوسرے سلاخ کے در میان چند سینٹی میٹر کا بھی خلاء ہو تو بچے ان سے پار نکل سکتے ہیں کھٹر کیوں پر گرل لگواتے وقت اس بات کا بھی خیال رکھیں۔

باتھ روم

بچے نہاتے وقت عموما شرارتیں کرتے۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2025

Loading