Daily Roshni News

پیشاب میں پروٹین کا اخراج ❗

پیشاب میں پروٹین کا اخراج ❗

ضعف گردہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)ہر ایک کے خون میں پروٹین ہوتا ہے۔  آپ کے خون میں اہم پروٹین کو البومین کہتے ہیں۔  پروٹین آپ کے جسم میں بہت سے اہم کام کرتے ہیں، جیسے کہ آپ کی ہڈیوں اور پٹھوں کی تعمیر میں مدد، انفیکشن کو روکنا اور آپ کے خون میں سیال کی مقدار کو کنٹرول کرنا۔

 صحت مند گردے آپ کے خون سے اضافی سیال اور فضلہ کو نکال دیتے ہیں، لیکن پروٹین اور دیگر اہم غذائی اجزاء کو آپ کے خون کے دھارے میں واپس آنے دیتے ہیں۔

 جب آپ کے گردے اس طرح کام نہیں کر رہے ہیں جیسا کہ انہیں کرنا چاہیے، تو وہ کچھ پروٹین (البومین) کو اپنے فلٹرز کے ذریعے آپ کے پیشاب میں جانے دے سکتے ہیں۔  جب آپ کے پیشاب میں پروٹین ہوتا ہے تو اسے پروٹینوریا (یا البومینیوریا) کہا جاتا ہے۔

 آپ کے پیشاب میں پروٹین کا ہونا نیفروٹک سنڈروم کی علامت یا گردے کی بیماری کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔

 کوئی بھی اپنے پیشاب میں پروٹین رکھ سکتا ہے۔

پیشاب میں پروٹین کا آنا ایک عام مسئلہ ہے جو کہ کسی بھی عمر کے لوگوں میں ہو سکتا ہے اس میں بچے جوان یا بوڑھے شامل ہو سکتے ہیں ہیں۔بچوں میں یہ بیماری گردوں کو متاثر کرتی ہے۔ بڑے اور درمیانی عمر کے لوگوں میں یہ گلومیرلس نیفرایٹس اور بوڑھوں میں ہائپر ٹینشن کی بیماری کا سبب بنتا ہے۔ ان بیماریوں میں سے بیشتر قابل علاج ہیں جو کہ کسی ماہر امراض کی نصیحت پر عمل کرنے پر مبنی ہے۔

کسی بھی ایسے مریض کو مندرجہ ذیل علامتیں دیکھتے رہنا چاہیے

– پیشاب کا کم آنا۔

– پیشاب کے رنگ میں تبدیلی، جیسا کہ کہ ڈارک ہونا،  سرخی ہونا اس میں، یا کالا پاخانہ آنا۔

– بلڈ پریشر کا کنٹرول نہ ہونا۔

جسم پر خراشیں یا جلن محسوس ہونا۔

– جوڑوں میں درد ہونا۔

جھاگ دار

اگر پیشاب جھاگ دار ہو رہا ہے تاہم ایسا کبھی کبھار ہو تو پریشانی کی بات نہیں بلکہ یہ پیشاب کرنے کی رفتار کا نتیجہ ہوسکتا ہے، تاہم ایسا بار بار ہو اور وقت کے ساتھ جھاگ نمایاں ہونے لگے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں،

کیونکہ عام طور یہ جھاگ پروٹین کے اخراج کی نشانی ہوتا ہے جو کہ گردوں کی امراض کی علامت ہوسکتی ہے۔

گردوں کی کارکردگی اور امراض

گردوں کے نظام میں خرابی کی ابتدائی علامات میں سے ایک آنکھوں کے ارگرد کا حصہ پھولنا ہوتا ہے، یہ اس بات کی جانب اشارہ ہوتا ہے کہ گردوں سے بڑی مقدار میں پروٹین کا اخراج پیشاب کے راستے ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہونے پر جسم کو مناسب آرام اور پروٹین ملے اور پھر بھی آنکھوں کے ارگرد پھولنے کا عمل جاری رہے تو معالج سے رجوع کرنا چاہئیے۔

ایک صحت مند گردہ کے URINE میں سے پروٹین کے اخراج کی مقدار مضر ہو تی ہے پیشاپ میں پروٹین کی موجودگی جسم میں موجود AMINO ACID میں بے اعتدالی کا پتہ دیتی ہے ۔

گردوں کی خرابی کا پہلا مرحلہ

گردے جب ایک مرتبہ خراب ہو جائیں تو اِن کی خرابی بڑھتی جاتی ہے تا ایں کہ کوئی موثر علاج میسر آ جائے۔ یوں تو گردوں کے کئی امراض ہیں لیکن تباہی کی پہلی سیڑھی جسم سے پروٹین کا بذریعہ پیشاب اخراج ہے۔

ہر گردے میں تقریباً 10؍لاکھ کے قریب چھلنیاں، نیفران موجود ہوتی ہیں۔ نیفران ہی بدن کا تمام خون چھانتے ہیں۔ 24 گھنٹے میں تقریباً 180 لیٹر خون گردوں سے گزرتا ہے۔ یہ اسے چھان کر فالتو پانی اور زہریلے مادے الگ کرتے ہیں تاکہ وہ خارج ہو سکیں۔ گردے نہ صرف خون چھانتے بلکہ صاف اور صحت مند خون دوبارہ جسم میں دھکیل دیتے ہیں۔ اِس عمل سے نہ صرف جسم میں نمکیات کا توازن قائم رہتا ہے بلکہ بلڈپریشر بھی قابو سے باہر نہیں ہو پاتا۔

گویا یہ قدرت کی دو چھوٹی چھوٹی چھلنی نما مشینیں ہیں جو ہمارے جسم میں خاموشی سے اپنا کام کر ر ہی ہیں۔ ان کی اہمیت کا اندازہ تبھی ہوتا ہے جب یہ خراب ہو جائیں۔

تندرستی کی حالت میں گردوں سے پروٹین اور شکر کا اخراج نہیں ہوتا۔ قدرت نے گردوں کے خلیات کی بناوٹ اِس طرح بنائی ہے کہ وہ صرف بے کار اور زہریلے مادے ہی خارج کرتے۔

جبکہ مفید اجزا (پروٹین اور شوگر وغیرہ) خون میں رہنے دیتے ہیں۔ لہٰذا جب کبھی پیشاب کی راہ سے پروٹین خارج ہونے لگے، تو یہ گردے خراب ہونے کی پہلی نشانی ہے۔

دُنیا بھر میں ماہرینِ گردہ و مثانہ کی رائے ہے کہ وہ افراد جنھیں ذیابیطس یا ہائی بلڈپریشر لاحق ہو، آخر کار اخراجِ پروٹین کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

چناچہ مرد و زن کو چاہیے کہ ہر سال کم از کم اپنے پیشاب کا ٹیسٹ ضرور کرائیں ۔ یہ عام ٹیسٹ ہے جس پر سو ڈیڑھ سو روپے لگتے ہیں۔

اِس ٹیسٹ کے ذریعے پتا چل جاتا ہے کہ پروٹین تو خارج نہیں ہو رہی، یوں بروقت علم ہونے اور بہتر علاج سے مریض تندرست ہو سکتا ہے۔

یاد رہے گردے چپکے چپکے خراب ہوتے ہیں اور پتا ہی نہیں چلتا۔ جب معلوم ہو، پانی سر سے اوپر گزر چکا ہوتا ہے ۔

شروع میں پروٹین پیشاب کے اندر تھوڑی مقدار میں ملتی ہے۔ اگر یہ حالت کسی بخار یا کسی چھوت کانتیجہ ہو تو ادویات سے یا خود بخود درست ہو جاتی ہے۔

لیکن بلڈپریشر، ذیابیطس اور گردے کی پتھری رکھنے والے مناسب علاج نہ کریں ، تو پروٹین کا اخراج بڑھتا چلا جاتا ہے ۔

ایسی صورت میں گردے کی چھلنیاں شدید متاثر ہوتی ہیں۔ تب ضروری پروٹین، وٹامن، امائنیو ایسڈ، گلوکوز، ہارمونوں اور نمکیات وغیرہ کا توازن جسم میں صحیح برقرار نہیں رہتا جو خطرناک بات ہے۔

مثلاً اگر پوٹاشیم کی سطح خون میں بڑھ جائے تو دل بند ہو سکتا ہے۔

گردوں کے ایکسرے، الٹرا ساؤنڈ سکیننگ اور خون کے طبی امتحان سے بھی اخراجِ پروٹین کا کھوج لگایا جاتا ہے ۔ پروٹین کے اخراج سے جسم میں کئی منفی علامات پیدا ہوتی ہیں مثلاً پیشاب کی مقدار کم ہونا لیکن بار بار آنا، خاص طور پر خواتین میں بھوک کم لگنا یا بالکل ختم ہو جانا، چکر ، متلی، اُلٹیاں آنا اور سوجن۔ زیادہ خرابی کی صورت م نئیں پاؤں، بازو، ٹانگیں اور پورا بدن مفلوج ہو جاتا ہے ۔

اِسی لیے پیشاب میں پروٹین کے اخراج سے ہوشیار رہیں۔لحمیاتی اجزاء کا غذا میں استعمال معتدل رہنا  چاہیے۔ اور تازہ اور صاف پانی زیادہ مقدار میں پینا اس مرض سے بچنے میں کافی حد تک معاون ہو سکتا ہے۔

♦️پرہیز

سرد پانی فریج میں رکھی اشیاء برف کولڈڈرنکس، مسالہ دار اشیاء، تلی ہوئی اشیاء کباب گوشت انڈے ، پراسیسڈ فوڈ سے پرہیز کریں۔

نمک کا استعمال کم کریں یا بند کر دیں۔

 وافر مقدار میں پانی پئیں، سافٹ ڈرنکس، الکحل اور

جماع سے سخت پرہیز کریں

سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

تناؤ کی سطح کو کم کریں

 اپنے ہونٹوں اور ناف پر گھی/سرسوں کا تیل لگائیں، یہ آپ کی جلد کو نرم اور جسم کے اندرونی اعضاء کو متحرک رکھے گا۔

روزآنہ ورزش کریں۔

 کافی اور نارمل چائے کے بجائے گرین ٹی پیئں۔

ظاہری شکل کے لیے وزن میں کمی اور صحت کے لیے وزن میں کمی مختلف ہیں۔

فرق جاننا ضروری ہے کیونکہ آپ اہداف طے کرتے ہیں اور منصوبہ بناتے ہیں۔

 کسی مخصوص شکل کو حاصل کرنے کے لیے پتلا نظر آنا ہمیشہ بہتر صحت کے مترادف نہیں ہوتا۔  کچھ لوگوں کے لیے، بہت دبلی پتلی شکل حاصل کرنا صحت مند اور پائیدار عادات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔  دبلے پن کو ہر معاملے میں صحت سے جوڑنا غلطی ہے۔

 دوسری طرف، یہ ممکن ہے کہ کوئی اب بھی “زیادہ وزن” ہے، لیکن وہ اب تک کے صحت مند ترین ہیں۔  اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت زیادہ وزن والے افراد کے لیے جسمانی چربی کی تھوڑی مقدار بھی کھونا صحت کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتا ہے۔

صحت میں تبدیلیاں دیکھنے کے لیے درکار وزن میں کمی کی مقدار صرف 5-10% ہے۔

♦️✿✿نوٹ

 پوسٹ شئیرنگ مفید معلومات و مفاد عامہ ایجوکیشنل پرپوز کے لیے ہے- بتائے گئے طریقے کے مطابق خالص ادویہ خریدیں بنائیں اور مقدار خوراک سے تجاوز نہ کریں۔

مجربات نسخے کے لیے پیج کو لائک شئیر کریں۔

کسی بھی بیماری کی صورت میں اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں.

Loading