قطعہ۔ رقص۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی
قطعہ۔ رقص شاعر۔۔۔ناصر نظامی کہکشانی ر نگوں کا رقص ،شبستانی امنگوں کا رقص حسن کے آ لاؤ میں جلتے جاں باز پتنگوں کا رقص ناصر نظامی
قطعہ۔ رقص شاعر۔۔۔ناصر نظامی کہکشانی ر نگوں کا رقص ،شبستانی امنگوں کا رقص حسن کے آ لاؤ میں جلتے جاں باز پتنگوں کا رقص ناصر نظامی
محترم پروفیسر ڈاکٹر عالم خان صاحب ایچی سن کالج لاہور شاعر۔۔۔ناصر نظامی کتنے حسین و دلکش یارو تھے وہ زمانے خانہ بدوشوں کے گھر ہوتے تھے آ نے جانے کیا کیا نہ ہم نے دیکھے پسماندگی کے منظر کیا کیا نہ اترے دل میں پسماندگی کے منظر لوگوں کی زندگی کے ہم نے لکھے فسانے …
محترم پروفیسر ڈاکٹر عالم خان صاحب ایچی سن کالج لاہور۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی Read More »
قطعہ بنام پروفیسر ڈاکٹر عالم خان ایچی سن کالج لاہور شاعر۔۔۔ناصر نظامی ڈاکٹر عالم خان ہیں صاحب التفات انسان دوستی کا مر قع ہے ان کی ذات ہر خاص و عام پر کرنے ہیں وہ عنایات خدمت خلق کرنا ہے ان کی روایات ناصر نظامی ایمسٹرڈیم ہالینڈ
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی لوگ سمجھتے ہیں جن لوگوں کو خار پھولوں میں نظر آتے ہیں اک دن یار آ یئنے میں دکھتا ہے اپنا ہی چہرہ شیشہ بنو نظر آ ئے آ ر پار ناصر نظامی
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی بے دیوار و در بنائے جائیں گے شہر میں یوں گھر بنائے جائیں گے بنیں گے حق پرستوں کے مجسمے لیکن یہ بے سر بنائے جائیں گے ناصر نظامی
نیا قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی پروفیسر ڈاکٹر شبیر قادری صاحب کے نام ڈاکٹر شبیر قادری کا بلند ہوا مقام سا حر لدھیانوی جی ایوارڈ ہوا ہے ان کے نام ان کے علمی ادبی کارناموں کو ملی پذیرائی ان کی تخلیقی تحقیقی خدمات کا ہے یہ انعام ناصر نظامی ایمسٹرڈیم ہالینڈ
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی ڈاکٹر شبیر قادری صاحب ذی وقار پروگرام اوراق گل کے ہیں پیش کار صاحب حرف و قلم صاحب دانش کے ساتھ وہ فرماتے ہیں علمی ادبی شخصی گفتار ناصر نظامی ایمسٹرڈیم ہالینڈ
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی ڈاکٹر شبیر قادری صاحب کے نام کا تمام دنیا میں ہوا ہے چرچا اور شہرہ علمی ادبی تخلیقی اور تحقیقی خدمات پر ساحر لدھیانوی ایوارڈ ہے ان کو ملا ناصر نظامی ایمسٹرڈیم ہالینڈ
قطعہ کسی کا بچہ روئے، سر میں درد ہوتا ہے اپنا بچہ روئے تو، دل میں ددد ہوتا ہے جس میں جتنی انا اور بے حسی ہوتی ہے اس کا لب و لہجہ ، اتنا ہی سرد ہوتا ہے ناصر نظامیناصر نظامی
قطعہ شاعر۔۔۔ناصر نظامی عشق جب تک نہ در بدر ہو گا عشق ہرگز نہ معتبر ہو۔ گا محاذ عشق تو تب سر ہو گا تن پہ جب نہ کھڑا یہ سر ہو گا ناصر نظامی