Daily Roshni News

سر..! کیا یہ درخت اتنے مزیدار پھل ہمارے لئے پیدا کرتے ہے ، خود تو وہ کھاتےنہیں  ، ان کو اس سے کیا فائدہ ؟

سر..! کیا یہ درخت اتنے مزیدار پھل ہمارے لئے پیدا کرتے ہے ، خود تو وہ کھاتےنہیں  ، ان کو اس سے کیا فائدہ ؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ تحریر ۔۔۔عبدر رحمان وڑائچ )سوال کافی دلچسپ تھا

جواب :- جی ہے

بچوں:یہ بات بلکل ٹھیک ہے فطرت میں تمام جاندار اپنے لئے جیتے ہے سب کو اپنی ہی بقا کی جنگ لڑنی ہوتی ہے ، کوئی کسی کا سگا نہیں ، تو پھر یہ میٹھے عام یہ  آم  انگور، یہ  الو بحارہ سب ہمارے لئے کیوں 

نہیں یہ ہمارے لئے نہیں

یہ پودے اپنے لئے پیدا کرتے ہے ،مگر کھانے لئے نہیں ، اپنی نسل بڑھانے لئے

یہ دراصل  ان کی عمل تولید لئے اک ارتقائی حکمت عملی ہے

فطرت میں تمام جاندار ہی یہی کوسش کرتے ہے کے وہ زیادہ سے زیادہ اپنا (جین پول) بڑھاۓ (اپنی نسل پیدا کرے )

جب یہ پودے مزیدار پھل پیدا کرے گے ،ان کو کھانے لئے مختلف جانور اے گے ،پرندے . انسان اے گے پھر یہ جانور پرندے ان پھلوں کو دور دراز کے مقام پر جا کر پھینک دے گے (seed dispersal) ہو گا ، ان پھلوں سے بیج اور پھر ان بیجوں سے نیا پودے بنے گے

مگر سر ! پودے کو یہ سب کیسے سمجھ ا گیا کے ، وہ اس طرح کرے گے تو کامیاب رہےگے؟

یہ ارتقا کی فطری قوت کی بدولت ہے بچوں ، ممکن ہے ماضی میں ام کے درخت پر کوئی میٹھا پھل نہیں لگتا ہو

پھر اچانک ام کے metabolism میں کوئی mutation ہوئی ہوں ، جس سے ام کی wall ovary میں مٹھاس والے کمپاؤنڈ بن گئے ہو ، اسے آموں کو زیادہ کھایا گیا ہوں ، نتجتاً اسے اپنے بھیج پھیلانے کے زیادہ مواقع ملے ہوں ، اور یوں میٹھے ام تعداد میں دوسروں ام کی بجاۓ زیادہ ہوتے گئے اور آج ہم کو محص اسے ہی ام دکھتے ہے جو میٹھے اور لذیز ہے ..

اور ہم ایسی طرح یہ بھی سوچ سکتے ہے کے

پودے کو تو سکوں اور مرکب  کی ضرورت نہیں ہوتی ،پھر وہ کافی والی کوفیں کیوں بناتا ہے ؟

دراصل

 پودے میں موجود سارے ہی secondry metabolities اسے ہی evolve   ہوے

پودینے میں موجود خوشبوں والے کمپاؤنڈ  اور کچھ پودوں میں موجودانتہائی کڑوے کمپاؤنڈ بھی اسی ارتقائی   حکمت عملی کے پیش نظر بنے ہے

تحریر عبدر رحمان وڑائچ

Loading