Daily Roshni News

پیوٹن کا خانہ جنگی سے اجتناب برتنے پر ویگنر گروپ سے اظہار تشکر

روسی صدر  ولادیمیر پیوٹن نے خانہ جنگی سے اجتناب برتنے پر نجی ملیشیا ویگنر گروپ سے اظہار  تشکر کیا ہے۔

قوم سے خطاب میں روسی صدر ولادیمیرپیوٹن نے کہا کہ دشمن چاہتا تھا کہ بھائی کے ہاتھوں بھائی کا خون بہے، یوکرین اوراس کے مغربی سرپرست چاہتے تھےکہ  روس کو بالآخر شکست ہو اور دشمن چاہتا تھا کہ  روسی معاشرہ تقسیم ہوجائے اور خانہ جنگی ہوجائے۔

صدرپیوٹن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ویگنر  اہلکار  وزارت دفاع یا کسی اور  ادارے میں شامل ہوجائیں ورنہ ملازمت چھوڑ دیں، جو ویگنر اہلکار بیلا روس جانا چاہتا ہے، جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویگنر گروپ کے زیادہ تر کمانڈر  اور  فائٹرز  روسی محب وطن ہیں، ویگنر گروپ نے میدان جنگ میں جرات دکھائی، ڈونباس کو آزاد کرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ویگنرکو اندھیرے میں رکھ کر بھائیوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔

روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ شروع ہی میں براہ راست احکامات دے دیے تھے کہ خونریزی سے اجتناب برتا جائے، غلطی کرنے والوں کو سمجھنے میں وقت لگا کہ معاشرے نے انہیں مسترد کردیا، خانہ جنگی سے اجتناب برتنے پر نجی ملیشیا ویگنر گروپ سےاظہار تشکر کرتے ہیں۔

 ویگنر گروپ کون ہے؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیال رہےکہ روس میں نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ نے مسلح بغاوت کی تھی اور روسی شہر روستوف کے فوجی ہیڈکوارٹر پر قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔

نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ  یوکرین میں کامیابیاں سمیٹنے والی روس کی نجی فوجی کمپنی ویگنرگروپ  ہے جس نے بغاوت کی تھی۔

نجی فوجی ملیشیا ویگنر گروپ نے بغاوت کیوں کی؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

روس میں بغاوت کی کوشش کرنے والی نجی فوجی ملیشیا ویگنر گروپ کے سربراہ یووگینی پری گوژن کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ماسکو کی طرف پیش قدمی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لیے نہیں کی گئی تھی۔

بغاوت کی کوشش ناکام ہونے کے بعد اپنے پہلے بیان میں یووگینی پری گوژن کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا مارچ ناانصافی کے خلاف شروع کیا تھا، ہمارا مقصد یوکرین میں جنگ کے غیر مؤثر طرز عمل پر احتجاج کرنا تھا، ہمارا مقصد ماسکو حکومت کا تختہ اُلٹنا نہیں تھا۔

یووگینی پری گوژن کا کہنا تھا ہمارے مارچ سے روس میں سنگین سکیورٹی مسائل سامنے آئے، واپسی کا فیصلہ روسی فوجیوں کا خون بہانے سے بچانے کے لیے کیا۔

Loading