Daily Roshni News

کم پانی پینے کی عادت کا بڑا نقصان دریافت

پانی ہماری صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے، خاص طور پر گرم موسم میں جسم میں اس سیال کی کمی بہت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

مگر اب دریافت کیا گیا ہے کہ جسم میں پانی کی معمولی کمی یا ڈی ہائیڈریشن سے دماغی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

امریکا کی پنسلوانیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جسم میں پانی کی معمولی کمی سے بھی وقت گزرنے کے ساتھ آپ کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزمرہ کی سرگرمیوں کے دوران اگر جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو چند منٹ کے لیے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں 47 سے 70 سال کی عمر کے 78 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

ان تمام افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل تھی اور ان کی صحت کا جائزہ 3 ماہ تک لیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے درمیانی عمر یا بوڑھے افراد کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ اس عمر میں دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ماضی میں ہونے والے تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ڈی ہائیڈریشن سے خلیات کی صحت اور گردوں کے افعال متاثر ہوتے ہیں جبکہ دائمی امراض اور جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں لوگوں کو دانستہ طور پر پانی سے دور نہیں رکھا گیا بلکہ روزمرہ کے کاموں کے دوران جسم میں پانی کی کمی کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں شامل افراد کو زیادہ چکنائی والی غذاؤں، کیفین اور ورزش سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ان افراد سے مختلف ذہنی ٹیسٹ مکمل کرائے گئے اور دریافت ہوا کہ جسم میں پانی کی کمی جتنی زیادہ ہوتی ہے، توجہ مرکوز رکھنا اتنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اگر کوئی فرد روزانہ کی بنیاد پر کم پانی پینے کا عادی ہوتا ہے تو اس کے لیے ایسے کام کرنا مشکل ہوتا ہے جن میں توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، البتہ دماغی لچک یا یادداشت پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے دفتری امور سر انجام دینے والے افراد کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے اور یہ ضروری ہے کہ وہ روزانہ مناسب مقدار میں پانی کا استعمال کریں۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن جرنل آف ہیومین بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

Loading