Daily Roshni News

تذکرہ  انبیاء۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

تذکرہ انبیاء

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

 توضیحات شرح لوح و قلم ، روحانی ڈائجسٹ ، اپریل 2024ء

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تذکرہ  انبیاء۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی)وجدان کیا ہے ۔۔۔؟ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی نے لکھا ہے ۔  اس کائنات میں بہت ساری حقیقتیں اور علوم ایسے ہیں جو حواس خمسہ ظاہری اور عقل کے حیطہ ادراک میں کبھی نہیں آتے۔ اللہ رب العزت نے انسان کو ذریعہ علم کے طور پر ایک اور باطنی سرچشمہ بھی عطا کیا ہے جسے وجدان کہتے ہیں۔ وجدان حصول علم کا ایک ایسا باطنی ذریعہ ہے جس کے ذریعے انسان غیبی حقائق اور مستقبل میں ظہور پذیر ہونے والے واقعات کا مشاہدہ کرتا ہے۔ چشم بصیرت اور چشم روحانیت دونوں مل کر وجدان کا دروازہ کھولتے ہیں۔  وجدان کا دائرہ بھی نفسی اور طبعی کائنات (Psychic and Physical World) تک ہے۔

ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی نے مزید لکھا کہ صوفیائے کرام کے مطابق ہر تخلیق نور اور روشنی سے زندہ ہے۔ نور اور روشنی ذخیرہ ہونے کے لیے ۔ ہر مخلوق میں ایسے روشن نقطے یا مراکز ہیں جو نور اور  روشنی کا ذخیرہ کرتے ہیں۔ تصوف میں ان روشن نقطوں کو لطائف کہا جاتا ہے۔

جسم میں توانائی کے مراکز ہر جگہ موجود نہیں ہیں لیکن توانائی سر سے پیر تک دور کرتی رہتی ہے اور جسم سے خارج ہوتی رہتی ہے۔ جس طرح کسی کہکشانی نظام میں ستارے روشنی خارج کرتے ہیں اسی طرح انسانی جسم سے بھی روشنی خارج ہوتی رہتی ہے۔   ظاہری جسم کی طرح انسان کے اوپر روشنیوں کا بنا ہوا ایک جسم اور ہے اس جسم کو جسم مثالی کہا جاتا ہے۔

جسم مثالی (روشنیوں کا بنا ہوا جسم ) مادی وجود کے ساتھ تقریباً چپکا ہوا ہے لیکن جسم مثالی کی روشنیوں کا انعکاس گوشت پوست کے جسم پر نو انچ تک پھیلا ہو اہے۔

روحانی بزرگوں  کے حوالے سے ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی لکھتے ہیں کہ انسان کے اندر چھ لطائف کام کرتے ہیں۔ ان لطائف کے ذریعے انسان کے دل کی آنکھ بینا ہو جاتی ہے، حقائق سے پردے اٹھنا شروع ہوجاتے ہیں، روح کے کان سننا شروع کر دیتے ہیں۔  یوں انسانی قلب بعض ایسی حقیقتوں کا ادراک کرنے لگتا ہے جو حواس وعقل کی گرفت میں نہیں آ سکے تھے۔ لیکن انسانی وجدان کی پرواز بھی طبیعی کائنات تک محدود ہے۔  وجدان کے لئے تزکیہ نفس کی مختلف ریاضتوں اور مشقتوں کے ذریعہ نفسانی حجابات کو مرتفع کرنا پڑتا ہے گویا تزکیہ نفس وجدان کو مقامات بلند عطا کرتا ہے اور اس سے انسان کی دل کی آنکھ بینا ہوجاتی ہے، حقائق پر سے پردے اٹھنا شروع ہوجاتے ہیں اور وجدان کشف کی صورت میں ایک موثر ذریعہ علم کے طور پر منصہ شہود پر آجاتا ہے۔

ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی لکھتے ہیں کہ انسانی وجدان کی پرواز بھی نفسی اور طبیعی کائنات تک ہی محدود ہے۔ یہاں پہنچ کر انسان کے تمام ذرائع علم ختم ہوجاتے ہیں۔ 

جہاں انسان کے تمام ذرائع علم کی حد ختم ہوتی ہے وہاں سے وحی الہی کی سرحد کا آغاز ہوتا ہے۔ حواس خمسہ ظاہری، عقل اور وجدان سے ماورا تمام حقائق کا علم صرف وحی الہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے۔ 

[تذکرہ انبیاء ، ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی]

[توضیحات شرح لوح و قلم ، روحانی ڈائجسٹ ، اپریل 2024ء]

Loading