Daily Roshni News

شوکت خانم نے عابدہ پروین کا فری علاج کرنے سے انکار کردیا۔

شوکت خانم نے عابدہ پروین کا فری علاج کرنے سے انکار کردیا

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)اس پوسٹ کے کمنٹس میں بہت سے لوگوں نے شوکت خانم کینسر میموریل ہاسپٹل کے خلاف لکھا ہے

کہ شوکت خانم ہمارے پیسوں سے یعنی ڈونیشن سے بنا ہے تو ہمارا علاج کیوں فری نہیں ہو سکتا

تو سوچا اپنا تجربہ بھی دوستوں کے ساتھ شیئر کیا جائے

بات ہوگی شاید دو ہزار سترہ کے آس پاس کی

ہمارے بھانجے (محمد حسن) کو کینسر کا موذی مرض لاحق ہوگیا ہمیں پہلی فرصت میں تین آپشنز نظر بھی آئے اور تجویز بھی کیے گئے

پہلا شوکت خانم دوسرا آغا خان ہسپتال اور تیسرا الشفاء

ہم نے سنا تھا کہ کینسر کے حوالے سے شوکت خانم ایک بہترین ادارہ ہے

نزدیک بھی محسوس ہوا سو ہم نے شوکت خانم سے رجوع کیا

شوکت خانم ہاسپٹل میں کچھ ٹیسٹ ہوئے اور پتہ چلا کہ بچے کو دوسری سٹیج پہ آنکھوں کے کینسر کا مرض ہے

ٹیسٹس وغیرہ پہ ہمارے بہنوئی جو ایک متوسط طبقہ جے فرد ہیں ان کی جیب سے ایک خطیر رقم لگ گئی

مگر جب علاج کی باری آئی تو شاید پچاس لاکھ سے اوپر کی ڈیمانڈ بتائی گئی

بھائی نے کہا ہماری گنجائش نہیں

تو انہوں نے کہا آپ یہ فارم اپنے گاؤں یا شہر کے نمبردار سے اٹیسٹ کروالیں ہم ڈونیشن سے آپ کے بچے کا علاج کریں گے

ہم نے ایسا ہی کیا اور دو چار دن بعد ہی بچے کا پراپر علاج شروع ہوگیا

حیرانی کی بات یہ تھی کہ علاج یا رویے میں پیڈ اور ڈونیشن والے پیشنٹ میں زیرو فرق تھا

شوکت خانم ہاسپٹل کا معیار شاید ہی کسی پاکستانی ہسپتال سے ملتا ہو

ایک انتہائی منظم اور بہترین ادارہ ہے

شوکت خانم فری علاج کرتا ہے مگر صرف غریبوں کا ۔۔۔۔اور  جن کا کینسر ابھی ابتدائی سٹیجز پہ ہو

اگر میڈم عابدہ پروین کا معاملہ دیکھیں تو میم کو خدانخواستہ اگر ابتدائی سٹیج کا مرض نہیں لاحق تو شوکت خانم کبھی ان کا علاج کرنے پہ نہیں مانے گا

اور دوسری صورت کہ فری نہیں کر رہے تو اس میں اہنے آپ کو غریب اور اس پہ اپنے شہر کی معربر شخصیت سے تصدیق بھی چاہیے

میرا خیال ہے میڈم عابدہ پروین کے لیے پچاس لاکھ یا اسی لاکھ کوئی بڑی رقم نہیں ایک سے دو ایوینٹس کی بات ہے

جذباتی نہ ہوں تو ہم بھی میڈم کے فینز ہیں مگر ایک ادارہ جو آپ کے ملک میں ایک شاندار کام کررہا ہے

اس کو ڈی گریڈ کریں

ہمارے بچے کا علاج ہوا تھا اور اس کے معالج علی شاذف تھے

بچے کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی دوسری اب بالکل ٹھیک ہے

علی شاذف بہترین شاعر ہیں ان سے باوا توقیر عباس نے ملاقات کروائی تھی

آ

مدعا یہ ہے کہ عابدہ جی نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے

بجائے یہ کہ شوکت خانم ہاسپٹل سے کہا جائے کہ فری علاج کریں ، حکومت پاکستان کو چاہیے وہ ان کے علاج کے تمام تر ایکسپینسز برداشت کرے

آخر میں میڈم عابدہ پروین کے لیے صحت و سلامتی کی دعائیں

#gwsabidaparweeng

#ShaukatKhanumHospital #ImranKhan #MaryamNawaz

Loading