عمر بڑھنے کے ساتھ بیشتر افراد کا جسمانی وزن بڑھنے لگتا ہے، جبکہ پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی بھی بڑھنے لگتی ہے یعنی توند نکلنے لگتی ہے۔
اب محققین نے مردوں اور خواتین میں موٹاپے کا باعث بننے والی ایک اہم وجہ دریافت کیا ہے۔
درحقیقت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے یا ورزش نہ کرنے سے جسمانی وزن میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ زیادہ کھانے سے ایسا ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ڈیوک یونیورسٹی کی اس تحقیق میں جائزہ لیا گیا تھا کہ آخر موٹاپے کی وبا بہت تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اکثر کہا جاتا ہے کہ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں سے دوری کے باعث لوگ موٹاپے کے شکار ہو رہے ہیں۔
تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ امیر ممالک میں لوگ اب بھی زیادہ جسمانی توانائی یا کیلیوریز مختلف سرگرمیوں میں خرچ کرتے ہیں اور موٹاپے کی بنیادی وجہ زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کا استعمال ہے۔
تحقیق کے مطابق درحقیقت غذائی عادات ہی دنیا بھر میں موٹاپے کی وبا کے پھیلاؤ میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہیں۔
محققین نے بتایا کہ دہائیوں سے موٹاپے کی وجوہات کو سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر اب بھی اس حوالے سے غیر یقینی صورتحال موجود ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس تحقیق میں دریافت کیا کہ جسمانی سرگرمیوں میں کمی نہیں بلکہ غذا کا زیادہ استعمال موٹاپے کی بنیادی وجہ ہے۔
اس تحقیق میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 4200 سے زائد افراد کے جسمانی وزن، جسمانی چربی کی سطح اور روزانہ توانائی خرچ کرنے کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جسمانی سرگرمیوں میں کمی سے جسمانی چربی میں نہ ہونے کے برابر اضافہ ہوتا ہے جبکہ غذائی عادات میں تبدیلیوں سے چربی میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔