خواجہ شمس الدین عظیمی ؒ
شخصیت کا تین الفاظ میں تعارف
علم ، خدمت ، مراقبہ
تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ خواجہ شمس الدین عظیمی ؒ شخصیت کا تین الفاظ میں تعارف علم ، خدمت ، مراقبہ۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی ) جائے۔ اللہ کا شکر ہے اس میں مجھے کامیابی ہوئی۔ چار یونیورسٹی میں ابا کے اوپر پی ایچ ڈی کے لیے ابتدائی مرحلہ تیار ہے ۔ ان شاء اللہ عید کے بعد یا اگلے تین مہینوں میں ہمارے سامنے نام بھی آجائیں گے۔ دوسرا ایک کام یہ ہے کہ ابا کی جتنی بڑی شخصیت ہے اسے ٹھیک طرح سے ہائی لائٹ کرنے والی کوئی تحریر نہیں ۔ میری یہ خواہش ہوئی کہ ابا کی ایک معیاری سوانح عمری ہونی چاہیے۔ جو ان کی شخصیت بہت اچھی طریقے سے ہائی لائٹ کرتی ہو، ان شاء اللہ میرا ارادہ ہے کہ جلد اس پر زیادہ کام کروں گا۔ تیسرا یہ کہ میری بڑی خواہش ہے کہ ابا کے نام پر کوئی بہت بڑا ادارہ ہونا چاہیے۔ اس کے لیے ہم نے ایک پیش رفت کی ہے اور وہ پیش رفت ہے خواجہ شمس الدین عظیمی یونیورسٹی۔
اس کے لیے ابتدائی دستاویزات کی تیاری کا کام شروع ہو گیا۔ اس پراجیکٹ پر ان شاء اللہ جلد ہی مزید پیش رفت ہو گی۔ اس کے علاوہ ایک دو کام مزید ہم کر رہے ہیں۔
میں نے کہا تھا کہ ایک شخصیت ہوتی ہے اور ایک ورثہ ہوتا ہے۔ ابا کا ورثہ ہے سلسلہ عظیمیہ۔ یہ قلندر بابا اولیا کا اور خواجہ شمس الدین عظیمی کا ورشد ہے۔ اب ہم نے اس ورثے کی حفاظت کرنی ہے اور اپنے آپ کو اس ورثے کا اہل بناتا ہے۔
میری دعا ہے کہ ہم سب مل کر ابا کی فکر کو سمجھیں۔ ابا نے علم کی توقیر، علم کی عظمت، علم کی اہمیت بیان کی ہے۔ ہم اسے اچھی طرح سمجھیں اور اپنے آپ کو علم کی روشنی سے منور کرتے جائیں۔ سلسلہ عظیمیہ کی شکل میں ہمارے پاس جو ورشد ہے یہ دراصل تیرہ سو سال کا ایک ورثہ ہے۔ ہمیں اس کی اہمیت کا ، اس کی عظمت کا اور اس کی توقیر کا پورا اندازہ اور پو را پاس ہونا چاہیے۔
ہم سب کو مل کر اپنے سلسلہ کی خدمت کے لیے تجاویز دینی چاہیے، ہمیں عملی اقدامات کرنے چاہییں اور اس بات کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے کہ ایک بہت اچھی مرکزیت قائم رہے۔ سلسلہ عظیمیہ مرکزی مراقبہ ہال، مراقبہ ہال اور دیگر ادارے۔ یہ سب با قاعدہ تنظیمی شکل میں حفظ مراتب کے ساتھ ہو۔ اپنے مرشد کی بہت زیادہ تعظیم ہمارے دل میں ہو۔ اپنے سلسلہ عظیمیہ کی بہت زیادہ تعظیم ہمارے دل میں ہو ۔
ابا کا انتقال 21 فروری کو ہوا ہے۔ میری خواہش اور میری تجویز ہے کہ ہر مہینے کی 21 تاریخ کو میرے والد و مرشد حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی ؒکے ایصال ثواب کے لئے اہتمام کیا جائے۔ ہمیں اپنے گھروں میں کچھ کھا نابنا کر یا کوئی شیر نی بنا کر دعا کرنی چاہیے۔
میں نے اپنے دکھ کو طاقت میں بدلنے کی کچھ سعی کی ہے۔ آپ سب بھی ابا کی رحلت پر اپنے دکھ کو طاقت میں بدل لیجیے۔ یہ کام کرتے ہوئے سلسلہ عظیمیہ کے پیغام، تعلیمات اور دعوت کے فروغ کے لیے اپنی تجاویز مجھے عنایت کیجیے۔
ہمارا اصل کام ہے باطن کے معاملات کی درستی ، تزکیہ نفس کے لیے تربیت اللہ سے تعلق کے قیام اور حضرت محمد می بینیم کا ایک اچھا امتی بننے کے لیے مسلسل سعی۔ ہمیں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی نگہداشت کرتے ہوئے عرفان الہی کی منزل تک پہنچنے کی کوشش کرنا ہے۔
اولیاء اللہ نے انسان کے باطن کو مخاطب کیا۔ تزکیہ نفس، باطنی نظر کی بیداری، احسان کے قابل خود کو بنانے کی تربیت سلاسل طریقت کے ذریعے احسن انداز میں ہوتی رہی ہے۔
سلسلہ عظیمیہ اپنے وابستگان کی تربیت ایک تعلیمی و تربیتی نظام کے ذریعے کرنا چاہتا ہے۔ اب یہ آپ کا کام ہے کہ اس تربیت میں دلچسپی لی جائے۔ سلسلہ عظیمیہ کی صورت میں پورا ایک ادارہ موجود ہے، نصاب موجود ہے ، استاد موجود ہیں۔ ان شاء اللہ اچھی تربیت کا اہتمام ہو گا۔ اس تربیت کے لیے راہ سلوک کے ہر مسافر کو وقت دینا ہوگا۔ ایک بڑا مقصد اپنے سامنے رکھنا ہو گا۔ پیسے کمانا، شادی بیاہ کرنا، ایک مکان یا زندگی گزارنے کے لیے دوسرے وسائل حاصل کرنا یہ مقاصد در اصل ثانوی مقاصد ہیں۔ انسان کی زندگی کا بنیادی مقصد یہ ہونا چاہیے کہ اللہ سے تعلق قائم ہو ۔ آپ اللہ کی راہ میں آگے چلیے ۔ آپ اپنے باطن کی کھوج میں آگے چلیے۔ قرآن سے رہنمائی لیئے ۔ قرآن کو سمجھنے کی نیت کیجئے ، اس کا اہتمام کیجئے۔ دنیاوی معاملات میں بھی اللہ کی رحمتیں برکتیں آپ کے ساتھ ہوں گی۔
ہمارے سلسلہ میں کتنے لوگوں کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے کوئی کام کرنا چاہا ان کے پاس ابتدا میں کچھ نہیں تھا جب انہوں نے اللہ کے بھروسے پر قدم بڑھادیا تو ان کے کام ہونے شروع ہو گئے۔ اس قسم کی مثالوں سے اللہ پر ہمارے یقین میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ اللہ ہمیں اکیلا نہیں چھوڑے گا۔ اللہ تعالی سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالی ہمیں قلب سلیم عطا فرمائے۔ اللہ کی یاد رکھنے والا دل عطا فرمائے/ اللہ کا فرماں بردار دل ہمیں عطا فرمائے۔
اس دنیا میں انسانی وجود میں اصل مرکز تو دل ہے۔ خیالات اچھائیاں برائیاں نیکی بدی یہ سب خیالات دل میں آتے ہیں۔ ہمار اول پاک صاف ہو گا تو اس میں ان شاء اللہ نور کے لئے جگہ بنے گی اگر یہ دل کثافت والا ہو گا تو یہ نور کو قبول نہیں کرے گا۔ سلاسل طریقت کا کام یہ ہے کہ وہ انسان کو باطنی صفائی کی طرف متوجہ کردیں اور اس کام کے لیے تربیت و اصلاح میں مددگار بنیں۔ آپ کا کام یہ ہے کہ اپنے آپ کو آفر کیجئے۔
سلسلہ عظیمیہ کی اپنے اراکین کو یہ بھی تلقین ہے کہ آپ کی فیملی کا ماحول بہت اچھا ہونا چاہیے۔ خواتین کی بہت رسپیکٹ ہو ماؤں کی، بہنوں کی، بیٹیوں کی ، زوجہ کی بلکہ ہر عورت کی بہت رسپیکٹ ہو۔ گھر کا ماحول اچھا ہو، مر دگھر کا ایسا سر براہ ہو جس سے بیوی بچے سب خوشی اور امان محسوس کریں۔ یہ نہ ہو کہ بیوی ڈری سہمی رہے ۔ شوہر اس کی بے عزتی کر رہا ہو یا اس کو ڈانٹ ڈپٹ رہا ہو ۔ عورت کو اس وقت بہت تو بین محسوس ہوتی ہے جب مرد اس کے والد کی یا اس کے میکے والوں کی برائی کرتا ہے۔ یہ بھی ہمیں سلسلہ عظیمیہ میں سیکھنا ہے کہ ہم نے دوسروں کے لیے عزت اور توقیر کا ذریعہ بننا ہے کسی
کی توہین نہیں کرنی۔
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات کے مختلف پہلو ہیں۔ آپ کا گھر اچھا ہونا چاہئے ، آپ کی ہمسائیگی اچھی ہونی چاہئے ، آپ کی معاشرت اچھی ہونی چاہئے ، آپ کو علم کا حریص ہونا چاہئے۔ اس میں دنیاوی علم بھی شامل ہے اس میں مذہبی اور روحانی علم بھی شامل ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل 2025
![]()

