ہندو میاں بیوی
ہندو میاں بیوی دونوں نئے جنم پر یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے عہد کیا کہ جو پہلے مرے گا وہ دوسرے سے رابطہ کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔ اتفاق ہوا کہ شوہر پہلے مر گیا اور بیوی اس کے پیغام کا انتظار کرنے لگی۔ چھ ماہ بعد کی بات ہے کہ شام کے وقت …
ہندو میاں بیوی دونوں نئے جنم پر یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے عہد کیا کہ جو پہلے مرے گا وہ دوسرے سے رابطہ کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔ اتفاق ہوا کہ شوہر پہلے مر گیا اور بیوی اس کے پیغام کا انتظار کرنے لگی۔ چھ ماہ بعد کی بات ہے کہ شام کے وقت …
گاہک:”میں پچھلے سال بھی اسی شہر میں آیا تھا کاش میں اس وقت ہی آپ کے ریستوران میں آگیا ہوتا“۔ مالک:”بہت شکریہ جناب! آپ کو ہمارا ریستوران پسند آیا“۔ گاہک:”پسند نا پسند کو چھوڑیں‘ میں یہ اس لئے کہہ رہا ہوں کہ جو مچھلی آپ نے مجھے کھلائی ہے اگر میں پچھلے سال آ گیا …
اسی سالہ بوڑھے نے اپنی بیس سالہ نوجوان بیوی کو پیار سے اپنے پاس بٹھاتے ہوئے پوچھا۔”اگر میں اپنی تمام دولت سے محروم ہو جاؤں تو کیا تب بھی تم مجھ سے پیار کرو گی۔“نوجوان بیوی کہنے لگی. ہاں کیوں نہیں۔ بلکہ میں تمہاری کمی بھی بہت محسوس کروں گی۔“ ۔
بچہ: (ماں سے) امی یہ آسمان کیوں بنایا گیا ہے؟ ماں: تا کہ اوپر کی بلائیں زمین پر نہ آ سکیں۔ بچہ: پھر ہمارے ماسٹر صاحب زمین پر کیوں آ گئے۔
دوافیمی کہیں سیر کو جا رہے تھے، ایک افیمی نے دوسرے سے کہا ”یہ آسمان پر گول گول کیا چمکتا ہے؟“ دوسرے افیمی نے کہا۔ ”میں تو خود پر دیسی ہوں۔ “
استاد (نصیر سے) : ” بلب کا جلنا کونسی توانائی ہے“۔ نصیر: ”سر! برقی توانائی“۔ استاد: ”اور موم بتی کا جلنا کونسی توانائی ہو گی“۔ نصیر: ”سر! حیرارتی توانائی“۔ استاد: ”اچھا! یہ بتاوٴ ساجد کا چلنا کوئی توانائی ہو گی“۔ نصیر: ”سر ! شرارتی توانائی“۔
کنجوس باپ: بیٹا اور آئس کریم کھاوٴ گے؟ بیٹا: (حیرانی سے) لیکن ابو میں نے تو کوئی بھی آئس کریم نہیں کھائی؟ کنجوس باپ: تم بھول رہے ہو تو بیٹے پچھلے سال جب ہم یہاں آئے تھے تو تم نے ایک آئس کریم نہیں کھائی تھی؟
ایک دولت مند بہت بیمار تھا۔ جب اس کے آخری لمحات قریب آ گئے تو اس کی بیوی پلنگ کے پاس گھڑی ہو گئی اور روتے ہوئے بولی۔ ”تم ابھی نہیں مر سکتے۔ خدا کے لئے ابھی نہ مرو“ مرتے ہوئے شخص نے کہا۔ ”بیگم مت رو صبر کرو میں ابھی مزید چند لمحوں کا …
ہما جو اپنی کنجوسی کی وجہ سے اسکول بھر میں مشہور تھی‘ اس کی صرف دو سہیلیاں تھیں۔ ایک دن ہما نے ایک ٹافی خرید لی اور ٹافی کے تین ٹکڑے کیے جس میں سے بڑا حصہ خود نے رکھ لیا اور باقی دو اپنی دونوں ”دوستوں“ کو دےئے‘ جس پر انہوں نے شکریہ کہا …
استاد: (شاگرد سے) چین زیادہ دور ہے یا سورج۔ شاگرد: چین استاد: (حیرت سے) کیسے؟ شاگرد: جناب سورج کو تو ہم دیکھ سکتے ہیں۔ چین ہمیں نظر نہیں آتا۔