کنجوسی
ہما جو اپنی کنجوسی کی وجہ سے اسکول بھر میں مشہور تھی‘ اس کی صرف دو سہیلیاں تھیں۔ ایک دن ہما نے ایک ٹافی خرید لی اور ٹافی کے تین ٹکڑے کیے جس میں سے بڑا حصہ خود نے رکھ لیا اور باقی دو اپنی دونوں ”دوستوں“ کو دےئے‘ جس پر انہوں نے شکریہ کہا …
ہما جو اپنی کنجوسی کی وجہ سے اسکول بھر میں مشہور تھی‘ اس کی صرف دو سہیلیاں تھیں۔ ایک دن ہما نے ایک ٹافی خرید لی اور ٹافی کے تین ٹکڑے کیے جس میں سے بڑا حصہ خود نے رکھ لیا اور باقی دو اپنی دونوں ”دوستوں“ کو دےئے‘ جس پر انہوں نے شکریہ کہا …
استاد: (شاگرد سے) چین زیادہ دور ہے یا سورج۔ شاگرد: چین استاد: (حیرت سے) کیسے؟ شاگرد: جناب سورج کو تو ہم دیکھ سکتے ہیں۔ چین ہمیں نظر نہیں آتا۔
جب ملا نصیر الدین کا آخری وقت آیا اور انہیں اپنے بچنے کی امید نہ رہی تو انہوں نے تمام دوستوں اور رشتے داروں سے ملنے سے انکار کر دیا‘ اسی دوران ایک ایسا دوست ان سے ملنے آیا جو نماز روزے کا پابند نہیں تھا۔ ملا نے اسے فوراً اندر بلا لیا اس نے …
جب بینک بند ہو گیا تو ڈاکووٴں کے ایک گروہ نے باہر کھڑے ہوئے چوکیدار کو قابو میں کیا اور بینک کے اندر داخل ہو گئے۔ انہوں نے دیکھا کہ کیشئر کتابوں پر جھکا حساب کتاب میں مصروف تھا۔ انہوں نے تیزی سے اسے پکڑ کر باندھا اور منہ میں کپڑا ٹھونس دیا۔ اس کے …
ایک نیا ڈاکٹر پاگل خانے کو دورہ کر رہا تھا۔ اس نے ایک شخص کو دیکھا جو خاموشی سے بیٹھا تھا جبکہ باقی پاگل اوٹ پتانگ حرکتیں کر رہے تھے۔ ڈاکٹر اس کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ تم مجھے پاگل تو نہیں لگتے۔ اس شخص نے کہا۔ ”آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں …
ایک کمرے میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی خاموش بیٹھے تھے۔ کچھ دیر بعد لڑکی نے جھنجھلا کر کہا۔ تم مجھے پریشان کر رہے ہو۔ لڑکے نے گھبرا کر جواب دیا لیکن محترمہ میں تو آپ کی طرف دیکھ بھی نہیں رہا ہوں۔ لڑکی نے کہا۔ ہاں یہی تو پریشانی کی بات ہے۔
افسر (ملازمت کے امیدوار سے) :”تمھارا نام؟“۔ امیدوار:”جی ! عبدالرشید اداس زخمی“۔ افسر (غصے سے) :”مختصر نام بتایا کرتے ہیں“۔ افسر (دوسرے امیدوار سے جس کا نام بوٹا تھا) :”تمھارا نام“۔ دوسرے امیدوار نے کہا:”جی! بوٹ“۔
مالک: (نوکر سے) مجھے چار بجے جگا دینا۔ نوکر: لیکن حضور مجھے تو وقت دیکھنا نہیں آتا۔ مالک: اچھا تو مجھے جگا دینا۔ میں وقت بتا دوں گا۔
ایک انسپکٹر سکول کے معائنے کے لیے تشریف لائے ساتویں جماعت میں داخل ہو کر انہوں نے بلیک بورڈ پر فقرہ لکھا ”ہم دودھ پیتا ہے“ اور ایک لڑکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا ”اس جملے میں کیا غلطی ہے؟“۔ لڑکے نے پر اعتماد لہجے میں جواب دیا:”جناب آپ کی لکھائی بہت خراب ہے“۔
مسافر نے پلیٹ فارم پر پہنچ کر ریلوے کے ایک ملازم سے پوچھا۔ ”کیا میں راولپنڈی جانے والی گاڑی پکڑ سکتا ہوں۔“ اس کا دارومدار تو اس بات پر ہے کہ آپ کتنا تیز دوڑ سکتے ہیں کیونکہ گاڑی بیس منٹ پہلے جا چکی ہے۔ ریلوے ملازم نے سادگی سے جواب دیا۔